ذہین طاہرہ کی پیشہ ورانہ زندگی پر ایک نظر

فائل فوٹو

پاکستان کی نامور اداکاہ ذہین طاہرہ 1949ء میں بھارتی شہر لکھنؤ میں پیدا ہوئیں، مرحومہ 45 برس ٹیلی ویژن سے منسلک رہیں اور انہوں نے ریڈیو، اسٹیج اور ٹی وی کے علاوہ کئی فلموں میں بھی کام کیا۔

اداکارہ ذہین طاہرہ نے کئی دہائیوں تک ٹی وی ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے اور 700 سے زائد ڈراموں میں اداکاری کی، جس کی وجہ سے  وہ سینئر ترین اور بزرگ اداکارہ قرار دی جاتی تھیں۔

فوٹو: فائل

ذہین طاہرہ کے ماضی کی بات کی جائے تو انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز 1960 میں ڈراموں کی دنیا میں قدم رکھ کے ’پاکستان ٹیلی ویژن‘ (پی ٹی وی) شروع کیا۔

’خدا کی بستی‘ جو کہ پی ٹی وی کا ریکارڈ توڑ ڈرامہ سمجھا جاتا ہے، 1974 میں اس ڈرامے کو جب دوبارا بنایا گیا تو اس میں ذہین طاہرہ نے مرکزی کردار ادا کرکے شہرت حاصل کی۔

شوکت صدیقی کہ ناول پر مبنی اس ڈرامے کو پی ٹی وی کے بہترین ڈراموں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔

انٹرویو ذہین طاہرہ، فوٹو: بشکریہ ریڈیو پاکستان

ذہین طاہرہ نے 1960 سے لے کر زندگی کے آخری وقت تک تقریباً 700 ڈراموں میں کام کیا جبکہ انہوں نے پاکستان فلم اور ٹیلی ویژن انڈسٹری میں بطور اداکارہ، ہدایت کار اور پروڈیوسر کی حیثیت سے خدمات بھی سرانجام دیں اس کے علاوہ انہوں نے ریڈیو پاکستان اور اسٹیج پر بھی کام کیا۔

فوٹو: بشکریہ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی 

ذہین طاہرہ کے مشہور ڈراموں میں منزل، مراد، آنگن ٹیڑھا، دل دیا دہلیز، نور پور کی رانی، چاندنی راتیں، میرے قاتل میرے دلدار، ہرجائی، نکھرگئے گلاب سارے اور اُم کلثوم وغیرہ شامل ہیں۔

فوٹو: بشکریہ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی 

ڈراموں میں اپنا لوہا منوانے کے ساتھ ساتھ انہوں نے بڑی اسکرین پر بھی اپنی اداکاری سے لوگوں کی داد سمیٹی۔

1993 میں نذرالاسلام کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’خواہش‘ میں اداکاری کی جب کہ 2015 میں ’بن روئے‘ فلم میں رحمت بی کا کردار ادا کیا۔

کام سے اپنی پہچان بنانے پر ذہین طاہرہ کو 2013 میں صدر پاکستان کی جانب سے "تمغہ امتیاز" سے بھی نوازہ گیا۔

پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں کام سے اپنی پہچان بنانی ذہین طاہر کو ان کی شاندار خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے 2013 میں ’تمغہ امتیاز‘ سے بھی نوازہ۔

اسی سال انہیں ’ہم ایوارڈز 2013‘  میں ’لائف ٹائم اچیومنٹ ان ٹیلی ویژن‘  کا ایوارڈ بھی پیش دیا گیا۔

فوٹو: انسٹاگرام 

اداکارہ ذہین طاہرہ گزشتہ ماہ دل کا دورہ پڑنے کے باعث کراچی کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھیں جہاں طبیعت زیادہ خراب ہونے کے باعث انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا تھا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکیں اور 9 جولائی کو اپنے خالق حقیقی سے جاملیں۔

مزید خبریں :