24 جولائی ، 2019
پاکستان فلم انڈسٹری کی اُبھرتی ہوئی ہیروئن مایا علی نے کہا ہے شوبز کی وجہ سے میرے والد نے تین برس تک مجھ سے بات چیت نہیں کی تھی لیکن ’’من مائل‘‘ میں اداکاری نے انہیں تبدیل کر دیا۔
نمائندہ جنگ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ زمانہ چلا گیا جب فلموں کی ہیروئنیں ایک دوسرے کے بال نوچتی تھیں اور چیختی چلاتی تھیں، لیکن اب ماحول بدل گیا ہے اس لیے عید پر فلموں میں دوستانہ مقابلہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ میں ماہرہ خان کی سب سے بڑی فین ہوں، کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ان کے ساتھ اسکرین شئیر کروں گی، وہ فلموں کی سپر اسٹار ہیں اس لیے میں خوش نصیب ہوں کہ پہلی فلم ’’طیفا ان ٹربل‘‘ کی ریلیز سے قبل ہی دوسری بڑی فلم میں کام کرنے کی پیش کش ہوگئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ شوبز کی وجہ سے میرے والد نے تین برس تک مجھ سے بات چیت نہیں کی تھی، لیکن ’’من مائل‘‘ میں میری اداکاری دیکھ کر کہا تھا کہ تم کو اس ڈرامے میں ضرور ایوارڈ ملے گا اور پھر ان کی دُعا قبول ہوئی اور مجھے لکس اسٹائل ایوارڈ سے نوازا گیا۔
مایا علی نے بتایا کہ ’’پرے ہٹ لو‘‘ عمران اسلم نے لکھی اور اس فلم میں عاصم رضا جیسے منجھے ہوئے ہدایت کار کے ساتھ انہیں کام کرنے کا موقع ملا۔
انہوں نے بتایا کہ سینئر اداکارہ میرا جی کے ساتھ ایک گانے میں رقص بھی کیا، وہ ہماری فلم انڈسٹری کی پہچان ہیں اور انہوں نے انڈسٹری کی بہت خدمت کی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں مایا علی نے بتایا کہ ’’طیفا ان ٹربل‘‘ میں لکس اسٹائل ایوارڈ کے لیے میں بہت پُر امید تھی لیکن وہ سمجھتی ہیں کہ زیادہ حقدار مہوش حیات تھیں کیونکہ انہوں نے ’’لوڈ ویڈنگ‘‘ میں لاجواب اداکاری کی تھی۔