04 اگست ، 2019
سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ مل کر قوانین میں موجود خامیوں کو دور کرنے کیے لیے تیار ہیں۔
’جیو پارلیمنٹ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ خفیہ بیلٹ میں ہمیں امیدوار کی صورت میں فوقیت حاصل تھی۔
شبلی فراز نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے ہمارے اُن کے پاس جانے کو کمزوری سمجھا، مولانا کا تو اپنے ووٹرز پر خود کنٹرول نہیں تھا تو ہم نے کیا ان سے ووٹ مانگنے تھے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا نے مہمانداری کی پشتون روایات کا بھی خیال نہیں کیا، علی امین گنڈاپور نے مولانا کو گھر تک محدود کر دیا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے جب کہا کہ پیسے اُن سے پکڑ لو اور ووٹ نہ دو تو ہمیں دھچکا لگا، سینیٹ الیکشن میں کوئی ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ بلاول نے پیسوں کا بیان اس لیے دیا کیونکہ اُن کی ماضی کی قیادت ایسے کاموں میں مہارت رکھتی تھی جب کہ اپوزیشن سینیٹرز کے استعفوں کی بات صرف گیدڑ بھبپکیاں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے پاس اب بیچنے کو کچھ نہیں بچا، اپوزیشن دوبارہ تحریک عدم اعتماد لاتی ہے تو وہ تحریک عدم استحکام ہو گی۔
سینیٹ میں قائد ایوان نے کہا کہ اگر اپوزیشن کا ایک ووٹ بھی زیادہ ہو جاتا تو یہ کبھی ہارس ٹریڈنگ کی بات نہ کرتے، سینیٹرز پر کوئی دباؤ نہیں تھا، ان پر صرف ضمیر کا دباؤ ہوتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے جن سینیٹرز نے تحریک عدم اعتماد کے خلاف ووٹ دیا ہم انہیں نہیں جانتے، جنہوں نے اپنی پارٹی کو ووٹ نہیں دیا انہیں کیا کسی اور نے منتخب کرایا تھا؟
انہوں نے کہا کہ اداروں پر تنقید کرنے والے خود اس صورتحال کے ذمہ دارہیں، جب نااہلی سے اوپن فیلڈ چھوڑیں گے تو یہ ریاست ہے کسی نے تو ملک کو سنبھالنا ہے۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ عمران خان نے جب اوپن بیلٹ کی بات کی تو سب جماعتوں نے اس کی مخالفت کی تھی لیکن ہم اپوزیشن کے ساتھ مل کر قوانین میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہر اس قانون اور ترمیم کی حمایت کریگی جس سے نظام میں شفافیت آئے لیکن اپوزیشن قوانین میں ترامیم نہیں کرے گی کیونکہ وہ مخلص نہیں ہے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ دلی طور پر ہم کسی کو نہیں ہٹاناچاہ رہے تھے، اپوزیشن کو احساس دلانے کے لیے ڈپٹی چیئرمین کے خلاف تحریک پیش کی تھی۔