'کراچی کے کھلاڑیوں کو نظر انداز کرنے والے سلیکٹرز کی اہلیت پر سوالیہ نشان ہے'

فرسٹ کلاس ٹیموں کی طرح پاکستان جونیئر ٹیم کا جائزہ لینے کیلئے ماہرین کا ایک پینل تشکیل دیا جائے: پروفیسر اعجاز فاروقی کی تجویز  — فوٹو: فائل 

کراچی سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن (کے سی سی اے) کے سابق صدر پروفیسر اعجاز احمد فاروقی انڈر 19 ایشیاء کپ کیلئے قومی ٹیم کے اسکواڈ میں کراچی کے کھلاڑیوں کو شامل نہ کرنے پر بول اٹھے۔ 

سلیم جعفر کی سربراہی میں جونیئر سلیکشن کمیٹی نے سری لنکا میں ہونے والے انڈر 19 ایشیاء کپ کی پاکستانی ٹیم میں ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے کسی کھلاڑی کو منتخب نہیں کیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) گورننگ بورڈ کے سابق رکن اور کراچی سٹی کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر پروفیسر اعجاز احمد فاروقی نے پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم میں کراچی کے کھلاڑیوں کو نظر انداز کرنے پر سلیکٹرز کی اہلیت پر سوال اٹھایا ہے۔

انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو تجویز دی ہے کہ فرسٹ کلاس ٹیموں کی طرح پاکستان جونیئر ٹیم کا جائزہ لینے کیلئے ماہرین کا ایک پینل تشکیل دیا جائے۔

اعجاز فاروقی کا کہنا تھا کہ کراچی میں سب سے مضبوط انفراسٹرکچر ہے، اس شہر کے کھلاڑیوں کو نظر انداز کرکے 10 دیگر شہروں کے کھلاڑیوں کو منتخب کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ غیر جانب دار لوگوں سے رائے لی جائے کہ واقعی پاکستان ٹیم منتخب کرتے وقت جانب داری نہیں برتی گئی، کراچی کے کھلاڑی ماضی میں دنیا بھر میں نام کما چکے ہیں، ایشیاء کپ کیلئے انڈر19 ٹیم میں کراچی کے ایک بھی کھلاڑی کا نام نہ دیکھ کر مایوسی ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ ٹیم منتخب کرنے والے جونیئر چیف سلیکٹر سلیم جعفر اور ٹیم کے ہیڈ کوچ اعظم خان کا تعلق کراچی سے ہی ہے۔

سابق صدر کے سی سی اے کا کہنا تھا کہ کراچی میں انڈر13، انڈر 15 اور انڈر19 کے کئی ٹورنامنٹ ہوتے ہیں، کراچی میں جونیئر کرکٹ منظم انداز میں کھیلی جاتی ہے، اس کے باوجود سلیکٹرز کا جواز سمجھ سے بالا تر ہے۔

مزید خبریں :