24 ستمبر ، 2019
ہم سب سونے کے دوران کبھی نہ کبھی ایک ایسی دنیا میں چلے جاتے ہیں جسے خوابوں کی دنیا کہا جاتا ہے یعنی سونے کے کچھ وقت بعد ہمیں خواب نظر آتے ہیں لیکن پھر ہم اکثر خواب بھول بھی جاتے ہیں۔
سائنسی اصطلاح میں اس کیفیت کو ‘ریپیڈ آئی موومنٹ’ کہا جاتا ہے جو کہ گہری نیند کے بعد ہم محسوس کرتے ہیں۔
جرنل سائنس میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق خواب دیکھنے کے عمل میں ایک اور چیز بھی شامل ہوتی ہے جسے ‘اکٹیو فورگیٹنگ‘ کہا جاتا ہے جس کا مطلب خواب بھولنا ہوتا ہے۔
ہم میں سے اکثر لوگوں نے اس کیفیت کو ضرور محسوس کیا ہوگا جس میں ہم رات کا دیکھا ہوا خواب اُٹھنے کے بعد بھول جاتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق ہمارے دماغ میں معلومات کا ایک ذخیرہ موجود ہوتا ہے، دماغ میں ضرورت سے زیادہ معلومات بھرنے سے بچنے کے لیے دماغ کے نیورون خواب کو ضائع کردیتے ہیں۔
اس تحقیق میں ماہرین نے چوہوں کے دماغ کی سوتے وقت نگرانی کی، دماغ کا وہ حصہ جو سب سے آخر میں سوتا ہے وہ ‘ہپپوکیمپس’ ہے۔
اس ‘ہپپوکیمپس’ کا بنیادی مقصد دماغ میں موجود مختصر معلومات کو مستقل یادداشت میں تبدیل کرنا ہوتا ہے اور یہ دماغ کا وہ حصہ ہے جو انسان کے جاگنے کے تھوڑے وقت بعد جاگتا ہے۔
بہت سے لوگوں میں خواب دماغ کی مختصر یادداشت میں ہوتے ہیں کیونکہ ‘ہپپوکیمپس’دیر سے جاگتا ہے جس کی وجہ سے ہم اُٹھنے کے بعد بہت سے خواب بھول جاتے ہیں یا وہ خواب ہمیں معمولی طور پر یاد رہتے ہیں۔