30 ستمبر ، 2019
کراچی: نقیب اللہ محسود قتل کیس کے مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی راؤ انوار کا کہنا ہے کہ جان کو خطرہ ہے اس لیے کیس میں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔
راؤ انوار کی جانب سے دائر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی۔
دوران سماعت راؤ انوار نے مؤقف اختیار کیا کہ میری جان کو خطرہ ہے لہذا حاضری سے استثنی دیا جائے۔
عدالت نے کہا کہ راؤ انوار سے متعلق دیگر کیسز بھی زیر سماعت ہیں، تمام درخواستوں کو ایک ساتھ سنا جائے گا۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام فریقین کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
نقیب اللہ قتل کیس
13 جنوری کو ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نوجوان نقیب اللہ محسود کو دیگر 3 افراد کے ہمراہ دہشت گرد قرار دے کر مقابلے میں مار دیا تھا۔
بعدازاں 27 سالہ نوجوان نقیب محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔
نقیب اللہ کے والد خان محمد نے واقعے کا مقدمہ درج کرایا تھا جس میں راؤ انوار کو نامزد کیا گیا تھا۔ پولیس کے اعلیٰ افسران پر مشتمل کمیٹی نے معاملے کی تحقیقات کرکے راؤ انوار کے پولیس مقابلے کو جعلی قرار دیاتھااور نقیب اللہ کو بے گناہ قرار دے کر پولیس افسر کی گرفتاری کی سفارش کی تھی۔
تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا، جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے اس معاملے پر از خود نوٹس لیا گیا تھا۔
ملزم راؤ انوار کچھ عرصے تک روپوش رہے تاہم 21 مارچ کو وہ اچانک سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے جہاں عدالت نے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔