02 نومبر ، 2019
’ٹی 10‘ لیگ میں کرکٹرز نہ بھیجنے پر پی سی بی کو آئی سی سی کی طرف سے پابندی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ابوظہبی میں 14سے 24 نومبر تک منعقد ہونے والی ٹی 10لیگ میں پاکستان کرکٹ بورڈ اپنے کرکٹرز کو این او سی دے کر واپس لینے کے سبب مشکلات سے دوچار ہو گیا ہے، ماضی میں لیگ کے پہلے دو ایڈیشن کی میزبانی گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیے گئے شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم نے کی تھی۔
اس مرتبہ پہلی بار اس ایونٹ کی میزبانی شیخ زید کرکٹ اسٹیڈیم ابوظہبی کر رہا ہے، ساتھ ہی امارات کرکٹ بورڈ بھی ماضی کے برخلاف اس مرتبہ ایونٹ میں اہم کردار ادا کررہا ہے اور اطلاعات کے مطابق اماراتی کرکٹ بورڈ کے نائب چیئرمین خالد الزارونی نے چیئرمین پی سی بی احسان مانی سے اس سلسلے میں ٹیلی فون پر رابطہ کر کے لیگ میں پاکستانی کرکٹرز کو نا بھیجنے کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کی۔
جس کے جواب میں چیئرمین پی سی بی اس حوالے سے انہیں کسی قسم کی یقین دہانی کے حوالے سے ناکام رہے، پی سی بی کے حد درجہ مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ بورڈ پر ٹی 10لیگ میں کھلاڑیوں کو نہ بھیجنے کے حوالے سے شدید دباؤ ہے، اگرچہ بورڈ نے پہلے 16کرکٹرز کو لیگ کے لیے این او سی جاری کر دیا، بعد میں نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں کرکٹرز کے فٹنس کیمپ کی بنیاد پر دیا گیا، این او سی منسوخ کردیا گیا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ فٹنس کے لیے لگایا گیا کیمپ قائد اعظم ٹرافی میں شریک کھلاڑیوں کے ورک لوڈ کو کم کرنے لیے لگایا جارہا ہےجبکہ سابق ٹیسٹ کپتان شعیب ملک اور محمد حفیظ کے ساتھ سینٹرل کنٹریکٹ کا حصہ محمد عامر اور ٹیسٹ کرکٹ سے عارضی رخصت لینے والے وہاب ریاض فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل ہی نہیں رہے، تو ان کی فٹنس کیمپ میں شمولیت کا کیا جواز بنتا ہے؟
اس حوالے سے اطلاعات ہیں کہ محمد حفیظ نے لاہور میں چند دن قبل چیف ایگزیکٹو وسیم خان سے ملاقات کی، تو انہیں ٹی 10لیگ کے سوال پر وسیم خان نے نا جانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اپنے طور پر شرکت سے دست بردار ہو جائیں تو مناسب ہوگا، جس پر محمد حفیظ نے وسیم خان سے استفسار کیا کہ بورڈ ہمیں آئی سی سی کی منظور لیگ میں شرکت سے روکنے کا باقاعدہ خط دے، جس پر وسیم خان کوئی واضح جواب نہ دے سکے۔
دوسری جانب پی سی بی کے ڈائریکٹر میڈیا سمیع الحسن برنی نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ریٹائر ڈ کرکٹرز شاہدخان آفریدی اور عمران نذیر کے معاملے میں صورت حال آئندہ چند روز میں منظر عام پر آ جائے گی، آئی سی سی سے ماضی میں وابستہ رہنے والے سمیع الحسن برنی نے بتایا کہ کسی بھی لیگ میں متعلقہ بورڈ کی مرضی کے بناء کرکٹرز حصہ نہیں لے سکتے، پھر چاہے کرکٹرز بورڈ کے معاہدے میں ہوں یا نہیں ، انہیں اجازت تو درکار ہوگی۔
البتہ دوسری جانب محمد حفیظ نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ وہ لیگ کھیلنے جارہے ہیں، جبکہ شاہد آفریدی نے بھی سوشل میڈیا پر اعلان کردیا کہ وہ ٹی 10لیگ کھیلنے جارہے ہیں، یہ بورڈ کے لیے ایک عجیب و غریب صورت حال ہے کیونکہ اگر کھلاڑی بورڈ کے احکامات کو نظر انداز کر کے لیگ میں شرکت کرتے ہیں، تو پی سی بی قانونی حوالے سے اسلیے کچھ کرنے سے پہلے سوچے گا، کیونکہ یہ آئی سی سی کی منظور شدہ لیگ ہے۔
جب کہ کرکٹ ویب سائٹ ’کرک انفو‘ نے لیگ میں این او سی واپس لینے کے بورڈ کے فیصلے میں وزیر اعظم عمران خان کی مرضی کا ذکر کر کے بورڈ کی مشکلات بڑھا دی ہیں، حکومتی مداخلت پر آئی سی سی کی واضح پالیسی ہے، ماضی میں حکومتی مداخلت پر نیپال اور زمبابوے کرکٹ بورڈ مشکلات اور سخت فیصلوں کا سامنا کر چکے ہیں۔
اس کے علاوہ سری لنکن کرکٹ کئی بار حکومتی وزاء کی مداخلت کے سبب آئی سی سی کے عتاب کا شکار ہو چکا ہے، اس نئی صورت حال کے بعد امکان ہے کہ پی سی بی ایک اور یو ٹرن لیتے ہوئے، کرکٹرز کو این او سی دے کر ٹی 10 لیگ میں بھیجنے کے بارے میں فیصلہ کرنے جارہا ہے۔