’نواز شریف کے پیچیدہ امراض قلب نے ان کی بیماری کو گھمبیر کر دیا‘


سابق وزیراعظم نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا کہنا ہے نواز شریف کے پیچیدہ امراض قلب نے ان کی بیماری کو مزید گھمبیر کر دیا ہے۔

نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ نواز شریف کی حالت بدستور تشویشناک ہے۔

ڈاکٹر عدنان نے بتایا کہ میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کو اسٹیرائیڈ کم کرنے کی کوشش کی تو ان کے پلیٹیلیٹس گر گئے، گزشتہ روز نواز شریف کے پلیٹیلیٹس 38 ہزار تک آ گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے پلیٹیلیٹس گرنے کی وجوہات کی فوری تشخیص ضروری ہے، اس صورتحال میں دواؤں کا توازن قائم رکھنا بہت حساس معاملہ ہے۔

ڈاکٹر عدنان نے مزید کہا کہ نواز شریف کے پیچیدہ امراض قلب نے ان کی بیماری کو مزید گمبھیر کر دیا ہے۔

پس منظر

قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزاررہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔

نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے کئی میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے لیکن اس کے باوجود اُن کے پلیٹیلیٹس میں اضافہ اور کمی کا سلسلہ جاری ہے۔

اس بورڈ کی سربراہی سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (سمز) کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز ہیں۔سابق وزیراعظم کے طبی معائنے کیلئے اُن کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان سمیت 10 رکنی بورڈ بنایا گیا ہے جس میں کراچی کے ڈاکٹر طاہر شمسی بھی شامل ہیں۔

سابق وزیراعظم کی بیماری تشخیص ہوگئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے، دوران علاج انہیں دل کا معمولی دورہ بھی پڑا جبکہ نواز شریف کو ہائی بلڈ پریشر، شوگراور گردوں کا مرض بھی لاحق ہے۔

نواز شریف کو لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی ہے اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 26 اکتوبر کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی تھی جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی ہے۔

خیال رہے کہ اس مقدمے میں سابق وزیراعظم کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

مزید خبریں :