03 دسمبر ، 2019
کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغواکی گئی طالبہ کا سراغ 3 دن بعد بھی نہیں لگایا جاسکا، دعا کی بازیابی کے لیے کلفٹن تین تلوار پر احتجاجی دھرنا دیا گیا جس میں مغوی کے اہلخانہ سمیت سیاسی و سماجی رہنماؤں نے شرکت کی۔
دعا منگی کی بازیابی کے لیے تین تلوار پر کیے گئے مظاہرے میں دعا کے اہل خانہ، تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی، ایم کیو ایم تنظیمی بحالی کمیٹی کے سربراہ فاروق ستار اور سماجی رہنما جبران ناصر سمیت دیگر سیاسی و سماجی رہنما شریک ہوئے۔
احتجاجی مظاہرے میں شریک دعا کی بہن لیلیٰ منگی کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد سے گھر والے صدمے کی کیفیت میں ہیں، انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ ان کی بہن کو جلد ازجلد بازیاب کرایا جائے۔
فاروق ستار نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت لوگوں کی جان و مال کو محفوظ نہیں بنا سکی،صرف قانون پاس کرنے سے کچھ نہیں ہوگا، کمیونٹی پولیس کا نظام وضع کرنا ہوگا۔
اس موقع پر سماجی کارکن جبران ناصر کا کہنا تھا کہ ہم متاثرین کو انصاف دلانے کے بجائے ان پر الزام لگادیتے ہیں، یہ لڑکیاں اپنے ملک میں بھی باہر نہ نکلیں تو کہاں جائیں؟
دوسری جانب پولیس کی تحقیقات بیانات قلم بند کرنے اور سی سی ٹی وی فوٹیجز کا جائزہ لینے سے آگے نہیں بڑھ سکی اور دعا کے اغواء کے وقت دعا کے ساتھ موجود لڑکے حارث کو زخمی کرنے کے ملزمان کا 3 روز بعد بھی سراغ نہیں مل سکا، پولیس نے حارث کے دوستوں اور دعا کی بہن سمیت کئی افراد کے بیان لیے ہیں۔
واضح رہے کہ ملزمان نے واردات کے دوران دعا کے دوست حارث کو گولی مار کر زخمی بھی کیا تھا۔ تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ حارث کی حالت بہتر ہورہی ہے اور جلد ہی اس کا بیان لے لیا جائے گا۔
اُدھر اس حوالے سے ایک اور پیش رفت بھی سامنے آئی ہے اور پولیس کو دعا اغوا کیس سے مماثلت رکھنے والی گاڑی گلشن اقبال سے لاوارث حالت میں کھڑی مل گئی ہے۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ایسٹ تنویر عالم اوڈھوکا کہنا ہے کہ گاڑی کا فارنزک کروایا جائے گا،شبہ ہے کہ ملزمان گاڑی چھوڑ کر فرار ہوگئے ہوں۔
پکڑی گئی گاڑی 27 نومبر کو فیروز آباد تھانے کی حدود سے شہری سے چھینی گئی تھی جب کہ دعا منگی کو 30 نومبر کو اغوا کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ مغوی دعا منگی کے والد سے رابطے میں ہیں سندھ حکومت اس معاملے میں لاتعلق نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دعا منگی کیس میں پولیس کو کچھ شواہد ملے ہیں،اگر ضرورت پڑی تو وفاقی حکومت سے بھی مدد لیں گے۔
واضح رہے کہ 30 نومبر کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں کار سوار ملزمان ایک نوجوان حارث کو گولی مار کر اس کے ساتھ موجود لڑکی دعا کو اغواء کر کے فرار ہو گئے تھے۔
واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آگئی ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دعا اور حارث چہل قدمی کررہے ہیں، دونوں جیسے ہی گلی میں مڑے تو ملزمان نے فائرنگ کی۔
پولیس ذرائع کے مطابق دعا کے والد نے بتایا کہ 10روز قبل دعا کا مظفر نامی لڑکے سے جھگڑا ہوا تھا جس کے بعد دعا کو اغواء کیا گیا ہے۔
تفتیشی حکام کے مطابق یہ واقعہ اغواء برائے تاوان نہیں بلکہ بدلہ لینے کا لگتا ہے کیونکہ جو گاڑی اس واردات میں استعمال ہوئی وہ ممکنہ طور پر وہی گاڑی لگتی ہے جو چند روز قبل خالد بن ولید روڈ سے چھینی گئی تھی۔