20 اگست ، 2012
لاہور…برصغیر کی بے مثل ناول نگارقرة العین حیدر کی آج پانچویں برسی ہے،اپنی تحریروں میں برصغیر کی دو ہزار سالہ تاریخ کے مختلف ادوار کو سمونے والی عینی آپا 1927میں علی گڑھ میں پیدا ہوئیں۔تقسیم ہند کے بعد قرة العین حیدر خاندان کے ہمراہ پاکستان آئیں تاہم کچھ ہی عرصہ بعد بھارت واپس چلی گئیں۔ قراة العین حیدرنے گیارہ سال کی عمر سے لکھنا شروع کیا۔ انکے ناول ''آگ کا دریا''کو اردوادب میں شعور کی آگاہی کا عروج تصور کیا جاتا ہے اوراسے عالمی زبانوں میں اہم ترین ناولوں میں شمار کیاجاتاہے ۔ امجد اسلام امجدنیقرة العین حیدر کے بارے میں کہنا ہے کہ قرة العین حیدر ناول نگاری کے علاوہ اپنے افسانوں اور بعض مشہور تراجم کیلئے بھی جانی جاتی ہیں۔ان کے ناولوں میں میرے بھی صنم خانے،سفینہ غم دل،آخر شب کے ہمسفر،گردش رنگ چمن،کارجہاں درازہے اور چاندنی بیگم نمایاں ہیں۔ انکے ناولوں اور کہانیوں میں تقسیم ہند کے دوران ہونے والی تباہ کاریوں کا در د دجھلکتا دکھائی دیتاہے۔اصغر ندیم سید نے قرة العین حیدر کو خراج تحسین پیش کرتے ہو ئے کہا کہ قرة العین حیدر80 برس کی عمر میں یہ دنیا چھوڑ گئیں لیکن ان لازوال تحریروں کی چاشنی قارئین ہمیشہ محسوس کرتے رہیں گے۔