10 دسمبر ، 2019
کراچی: پولیس اور دیگر اداروں کے افسران پر مشتمل تفتیشی ٹیم نے ڈیفنس سے اغواء ہونے کے 7 روز بعد گھر واپس لوٹنے والی دعا منگی کا بیان ریکارڈ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق دعا منگی نے تفتیشی ٹیم کو بیان دیا کہ ’میں اور حارث چائے ماسٹر سے اٹھ کر ہوا کھانے کے لیے ٹہلنے نکلے تو اچانک 2 لوگوں نے مجھے پکڑا اور گاڑی میں ڈالا‘۔
انہوں نے بیان میں مزید کہا کہ ’شور ہونے لگا پھر اچانک گولی چلنے کی آواز آئی، اغواء کاروں نے میرے منہ پر ہاتھ رکھ دیا اور میری آنکھوں پر پٹی باندھ کر گھماتے رہے، مجھے 3 بار دوسری گاڑیوں میں منتقل کیا اور گھماتے رہے‘۔
دعا منگی نے بتایا کہ ’مجھے وقت کا اندازہ نہیں کہ اغواء کاروں نے کتنی دیر تک گاڑی میں گھمایا، میں نے کسی شخص کا چہرہ نہیں دیکھا، اغواء کار کھانا کھاتے وقت میری آنکھوں سے پٹی ہٹاتے تھے، جب بھی کھانا دینے آتے تو آواز دوسری ہوتی تھی‘۔
دعا نے تفتیشی ٹیم کو بتایا کہ ’اغواء کار میرے ہاتھ پاؤں باندھ کر کانوں میں ہینڈ فری لگاتے تھے، کسی بھی شخص کا چہرہ نہیں دیکھا‘۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق دعا کے بیان میں کوئی خاطر خواہ معلومات نہیں، دعا اور اس کے اہل خانہ کے بیان سے تفتیش میں کوئی مدد نہیں مل رہی۔
یاد رہے کہ ڈیفنس میں 30 نومبر کو کار سوار ملزمان نے نوجوان حارث کو گولی مار کر زخمی کر دیا تھا اور ان کے ساتھ موجود دعا منگی کو اغواء کر کے فرار ہو گئے تھے تاہم وہ 6 دسمبر کی رات گھر واپس پہنچ گئی تھی۔
بعد ازاں یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ دعا منگی کی رہائی 20 لاکھ روپے تاوان کی ادائیگی کے بعد عمل میں آئی۔