پی آئی سی واقعہ: 'ہمیں یہ بتاتے ہوئے شرم آتی ہے کہ ہم جج ہیں'

وکلاء کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے نشاندہی کی کہ وکلاء کی تمام تنظیموں نے واقعے کی مذمت کی ہے— فوٹو:فائل

لاہور ہائی کورٹ نے وکلاء کی گرفتاری کے خلاف ایک ہی نوعیت کی 3 درخواستوں پر چیف سیکرٹری پنجاب، ہوم سیکرٹری اور آئی جی پنجاب پولیس کو کل (بدھ) کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

لاہور ہائی کورٹ کےجسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں2 رکنی بنچ نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی(پی آئی سی) پر حملے میں وکلاء کی گرفتاری کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔ 

اس موقع پر وکلاء کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے نشاندہی کی کہ وکلاء کی تمام تنظیموں نے نہ صرف واقعے کی مذمت کی بلکہ ڈاکٹروں اور جاں بحق افرادکےلواحقین کے لیے گلدستے بھی بھیجے۔

 فاضل بنچ کے سربراہ نے باور کرایا کہ کبھی بھی خود کو بار سے الگ نہیں سمجھا لیکن کبھی گاڑی والی خاتون اور کبھی نارووال کا واقعہ رونما ہوجاتا ہے، سب کے پیچھے ایک تاریخ ہے،افسوس کہ معاملات اس نہج پر پہنچ گئے کہ لوگوں کو نقاب پہناکر پیش کیا گیا، یہ سب کچھ ایک دن میں نہیں ہوا۔

 فاضل بنچ نے ریمارکس دیےکہ ضلعی بارکےصدر اُدھر کیوں ہیں، انہوں نے سب کا منہ کالا کرا دیا، ہمیں یہ بتاتے ہوئے شرم آتی ہے کہ ہم جج ہیں، اسپتال جانے کی کیا ضرورت تھی؟  قانونی چارہ جوئی کا راستہ بھی موجود تھا۔

'کالے کوٹ کی عزت ہے لیکن اب اسے چھپایاجارہا ہے '

 بنچ کے رکن جسٹس سردار احمد نعیم نے کہا کہ کالے کوٹ کی عزت ہے لیکن اب اسے چھپایا جارہا ہے۔

وکلاء کے وکیل نے اعتراف کیا کہ یہ ان کی ناکامی ہے، وکلاء تمام راستے پُرامن رہے لیکن پولیس نے ایسے لوگوں کو بھی پکڑلیا جن کا کوئی قصور نہیں تھا۔

ہائی کورٹ بار کے سابق صدر اصغر گل نے بتایا کہ ضلعی بار کے صدر نے روکا تھا مگر خواتین وکلاء نے ان کے سر پر چوڑیاں پھینک دیں۔ 

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ اس سے مردانگی میں کیا کمی آگئی، کالے کوٹ کو اس طرح بے عزت نہیں کرنے دیں گے، 2 فیصد وکلاء نے کلنک کاٹیکہ لگا دیا۔

فاضل جج نے ملزمان کے وکیل سے کہا آپ بتائیں ان 2 فیصد وکلاء کے خلاف کیا کر رہے ہیں جنہوں نے کلنک کا ٹیکہ لگوایا ہے، بد قسمتی ہے کہ آپ کے اپنے آپ کی بات سننے کو تیار نہیں۔

عدالت نے پی آئی سی کے سربراہ کو بھی بلالیا ہے  لیکن ان کا مؤقف ججز چیمبر میں سنا جائے گا۔

خیال رہے کہ 11 دسمبر 2019 کو وکلاء کے جتھے نے پی آئی سی میں دھاوا بول دیا تھا اور اسپتال کے عملے اور مریضوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ اس ہنگامہ آرائی کے دوران بروقت طبی امداد نہ ملنے پر خاتون سمیت 3 افراد انتقال کرگئے تھے۔

واقعے کے خلاف مجموعی طور پر 250 وکلاء پر دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں جن میں سے وزیراعظم عمران خان نے بھانجے حسان نیازی سمیت بیشر وکلاء اب تک گرفتار نہیں ہوسکے ہیں۔

مزید خبریں :