08 فروری ، 2012
دمشق … شام کے صدر نے تمام سیاسی جماعتوں سے مذاکرات پر آمادگی ظاہرکرتے ہوئے نئے آئین پر جلد ریفرنڈم کابھی اعلان کردیاہے۔روس کے وزیرخارجہ نے صدربشارالاسد سے ملاقات کے بعد بتایاکہ دمشق عرب لیگ کے مشن کوجاری رکھناچاہتاہے اورمبصرین کی تعدادمیں بھی اضافے کاخواہاں ہے۔ مگراونٹ کسی کروٹ بیٹھ کیوں نہیں رہا،شام کیخلاف اقوام متحدہ کی قراردادویٹوکرنیوالاروس دمشق کے شہریوں کے لیے ہیروسے کم نہیں۔روس کے وزیرخارجہ سرگئی لارف کے دورے کے موقع پرشامیوں نے ایسے استقبال کیا،جیساوہ کسی دوست ملک کے سربراہ کا بھی نہیں کرتے۔ سرگئی لاروف نے شام کے صدربشارالاسدسے ملاقات کی جس میں صدراسدپرواضح کیاگیاکہ ان پرزمین اب تنگ ہوچکی۔اوریہ بھی کہ روس چاہتاکیاہے۔ اقوام متحدہ میں سفیرروس لاروف نے میڈیاکوبتایاکہ انکاملک بحران کاجلدازجلدخاتمہ کرنے کیلیے مدد پرتیارہے۔اس پوزیشن پرجوپچھلے برس نومبرمیں عرب لیگ نے پیش کی تھی۔شام کے صدرکی جانب سے یہ یقین دہانی کہ تشددخواہ کسی بھی جانب سے ہو، وہ اسکاخاتمہ چاہتے ہیں،اپوزیشن کے نزدیک محض دعویٰ ہے۔فوج ان شہروں میں کارروائیاں کررہی ہے ،جہاں حکومت کیخلاف بغاوت ہورہی ہے۔ہمزمیں اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاک افرادکے جلوس جنازہ میں شریک افرادکے مطابق صدراسدکاوقت پوراہوچکا۔