Time 21 جنوری ، 2020
پاکستان

زمین کے تنازع پر شہزاد اکبر اور میاں سومرو آمنے سامنے، 3 سرکاری افسران کے تبادلے

راولپنڈی کی تحصیل گوجر خان میں زمین کے تنازع پر وفاقی حکومت کے دو بڑے آمنے سامنے آگئے۔

وزیراعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر اور وفاقی وزیر برائے نجکاری محمد میاں سومرو میں طاقت کی جنگ جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق شہزاد اکبر کے بھائی مراد اکبر قبضے کے لیے اپنے ساتھ 30 افراد اور تعمیراتی سامان بھی لائے اور قبضے کے لیے فلار مل کی زمین پر دیواریں کھڑی کرنے کی کوشش کی جس پر زمین کے مالک کے ملازم اور سیکیورٹی گارڈ نے فوری پولیس کو اطلاع دے کر بلالیا۔

ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے قبضہ مافیا کو فلار مل اراضی پر باؤنڈری وال بنانے اور غیرقانونی قبضے سے روکا، واقعے کے بعد ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو (اے ڈی سی آر) رضوان قدیر نے موقع پر جاکر معائنہ کیا کاغذات کا جائزہ لے کر مراد اکبر کے خلاف فیصلہ سنایا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اے ڈی سی آر نے مذکورہ اراضی پر اپنی رپورٹ بھی پیش کی جس پر معاون خصوصی شہزاد اکبر مبینہ طور پرناراض ہوئے، شہزاد اکبر نے مبینہ طور پر اپنےعہدےکا غلط استعمال کرکے ریونیوآفس راولپنڈی پر دباؤ ڈالا اور اراضی پر قبضے کے لیے پنجاب پولیس اور دیگر اداروں پر بھی دباؤ ڈالا۔

ذرائع کے مطابق چند سال پہلے مرزا مراد اکبر نے اراضی کی تقسیم کا دعوٰی کرکے تقسیم کی درخواست دی تھی، مرزا مراد اکبر کی اراضی تقسیم کرنے کی درخواست اس وقت کے ریونیو کے عملے نے مسترد کردی تھی لیکن مرزا مراد اکبر نے ایک سال پہلے دوبارہ درخواست دی اور دباؤ ڈال کر اپنے حق میں فیصلہ لے لیا۔

ذرائع نے بتایا کہ گوجرخان کے قریب جی ٹی روڈ پر گاؤں بچہ کی 10 کنال سے زیادہ اراضی ملک منیر نے 23 سال پہلے خریدی تھی، اراضی کے حوالے سے عدالت میں فیملی کے درمیان تقیسم کا معاملہ بھی زیر سماعت ہے، لاہور ہائیکورٹ نے 2012 میں اراضی پر حکم امتناع دیا ہوا ہے لیکن اس کے باوجود شہزاداکبر کے بھائی نے اراضی پر قبضے کی کوشش کی۔

ذرائع کے مطابق زمین محمد میاں سومرو کے رشتہ داروں کی ہے، جو مشیر احتساب شہزاد اکبر کے بھائی مراد اکبر نے دباؤ ڈال کر اپنے نام کرالی لیکن معاملہ اس وقت گرم ہوا جب شہزاد اکبر کے بھائی مراد اکبر نے زمین پر عملی طور پر قبضہ لینے کی کوشش کی۔

ذرائع نے بتایا کہ قبضے کے دوران زمین پر محمد میاں سومرو کی سرکاری گاڑیاں بندے لے کر پہنچ گئیں، پولیس بروقت پہنچی اور دونوں پارٹیوں کو تھانے لے گئی۔ 

ذرائع کے مطابق معاملے کی وجوہات رپورٹ کرنے والے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرریونیور راولپنڈی کو فارغ کیا گیا، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو بھی ہٹا دیا گیا، اے ایس پی مندرہ بھی تبدیل ہو گئے جبکہ نئے ڈی سی راولپنڈی کیپٹن انوار الحق نے چارج بھی سنبھال لیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مشیر احتساب نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ پر کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو وزیراعظم آفس میں اپنے دفتر بلا کر جھاڑا بھی تھا۔

مزید خبریں :