29 جنوری ، 2020
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان معین خان نے قومی سلیکشن کمیٹی پر تنقید کے نشتر برساتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں جونیئرز کو چانس دینا ہوتا ہے وہاں سینئرز کو بلالیا جاتا ہے اور جہاں سینئرز کی ضرورت ہوتی ہے وہاں جونیئرز کو لے جاتے ہیں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں معین خان نے ایک بار پھر سرفراز احمد کو ڈراپ کیے جانے کی مخالفت کی اور کہا کہ سرفراز نے جس طرح ٹیم کو ٹاپ پر رکھا، اس کے بعد یوں ہٹا دینا عجیب بات ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس انداز میں سرفراز کو ہٹایا گیا، اس سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ کھلاڑیوں کے لیے اصول، پسند اور ناپسند کی بنیاد پر بنائے گئے ہیں۔
سابق کرکٹر نے کہاکہ سرفراز جیسے کھلاڑی کو آج بھی پاکستان کی ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں ہونا چاہیئے۔
سابق کپتان نے سلیکشن کمیٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 2 سینئرز کو واپس لے آئے اور جہاں ضرورت تھی وہاں ان کو ڈراپ کرکے بچوں کو لے گئے اور جب نئے لڑکوں کو چانس دینا بنتا تھا وہاں نوجوانوں کو گروم کرنے کی بجائے دونوں سینئرز کو دوبارہ لاکر سیٹ ہونے کا موقع دے دیا گیا۔
سابق سلیکٹر نے مزید کہا کہ بنگلا دیش کیخلاف نوجوانوں کو موقع دینا مناسب تھا، چاہے ہار ہی جاتے لیکن یوں لگتا ہے کہ شکست سے ڈرتے ہیں۔
معین خان کا کہنا تھا کہ اگر شکست کا خوف رہا تو پھر شکست ہی ملے گی، سلیکشن کمیٹی اگر مستقبل کی بات کرتی ہے تو ریورس گیئر نہ لگایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹر کی ٹیم اس بار کافی اچھی بنی ہے اور گیارہ کھلاڑی فائنل کرنا آسان نہیں ہوگا تاہم سرفراز جیسے سمجھدار کپتان کی موجودگی میں ان کا کام آسان ہوجاتا ہے۔