کھیل
Time 26 جنوری ، 2020

حفیظ نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کیوں مؤخر کیا؟

 قومی کرکٹر محمد حفیظ—فوٹو فائل

‏پاکستان اور  بنگلا دیش کے درمیان کھیلنے جانے والی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے دوسرے میچ میں قومی کرکٹر محمد حفیظ نے ناقابل شکست اننگز کھیلی۔

 محمد حفیظ نے بنگلا دیش کے خلاف دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں ناقابل شکست 67 رنز کی اننگز کھیلی جس کے باعث پاکستانی ٹیم نے میچ میں 9 وکٹوں سے کامیابی حاصل کر کے سیریز میں دو صفر کی فیصلہ کن برتری حاصل کر لی۔

 محمد حفیظ ورلڈ کپ کے بعد پہلی مرتبہ دوبارہ قومی اسکواڈ میں شامل کیے گئے ہیں، اس ضمن میں  حفیظ کا کہنا ہے کہ میرے لیے  یہ ایک بہترین موقع ہے کہ میں دوبارہ پاکستان کی نمائندگی کر رہا ہوں، میں اسے ایک اعزاز سمجھتا ہوں اور اس بات کی بھی خوشی ہے کہ پاکستان ٹیم کو میچ جتوانے میں کردار ادا کیا۔ 

محمد حفیظ نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیم میں جیت کی کمی محسوس کی جا رہی تھی، اس کمی کو بحیثیت سینئر کھلاڑی پورا کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، میں نے اب تک پاکستان کے لیے جو خدمات انجام دی ہیں اور جو میری پرفارمنس رہی ہے اس سے بہت خوش اور مطمئن ہوں۔

قومی بلے باز نے کہا کہ پہلے میچ میں شعیب ملک نے عمدہ اننگز کھیلی، وہ جس طرح میچ کو آگے لے کر بڑھے مجھے بھی اس سے حوصلہ ملا اور میں نے بھی ویسی ہی اننگز کھیلنے کی کوشش کی۔ پہلے میچ کی پچ مشکل تھی اور اس پچ پر شعیب ملک بہت اچھا کھیلے، دوسرے میچ کی پچ کچھ بہتر تھی، میرے نزدیک پرفارمنسز وہی ہوتی ہیں جس سے ٹیم جیتے اور اس میں ہر کسی کو حصہ ڈالنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے ماضی میں بھی مشکل وقت میں پاکستان کی جیت میں اپنا حصہ ڈالا اور اب بھی یہی کوشش ہے۔

قومی کرکٹ ٹیم میں شامل ہونے سے متعلق محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ میں ہمیشہ پاکستان کے لیے دستیاب رہا ہوں، اب پھر کھیل رہا ہوں تو اس پر خوش ہوں، اسے میرا کم بیک کہا جا رہا ہے، یہ میرا کم بیک نہیں مجھے موقع دیا گیا ہے۔ 

 محمد حفیظ نے کہا کہ جب دوبارہ موقع دیا جاتا ہے تو دباؤ ہوتا ہے، دماغ میں کئی چیزیں چل رہی ہو تی ہیں کیونکہ آپ سے امیدیں بڑھ جاتی ہیں اور ان امیدوں پر پورا اترنا ہوتا ہے، میں جب ٹیم سے باہر تھا تو اپنے آپ کو مثبت رکھا۔

ڈومیسٹک کرکٹ نہ کھیلنے کی وجہ بتاتے ہوئے محمد حفیظ نے کہا کہ ڈومسیٹک کرکٹ اس لیے نہیں کھیلی تاکہ نوجوان کرکٹرز کو موقع ملے، ویسے بھی میں ریڈ بال کرکٹ سے پہلے ہی الگ ہو چکا ہوں، یہ ضرور ہے کہ نوجوان کرکٹرز کے ساتھ سینئرز کا ہونا ضروری ہوتا ہے جس سے نوجوان کرکٹرز گروم ہوتے ہیں۔ 

حفیظ نے کہا کہ میں نے کیرئیر کے آغاز میں انضمام الحق، محمد یوسف، اور شعیب اختر جیسے کھلاڑیوں کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کیا، ان کی میچ وننگ پرفارمنسز سے بہت کچھ سیکھا، ان سے سیکھا کہ اگر میچ فنش نہیں کریں گے تو ٹیم میں جگہ برقرار رکھنا مشکل ہو گا۔

 قومی بلے باز نے کہا کہ کھلاڑی جب تک فٹ ہو اور  پرفار منس دے رہا ہو اسے ٹیم میں رہنا چاہیے، اپنے بارے میں میں یہی کہتا ہوں کہ اگر کوئی مجھ سے بہتر ہے تو اسے موقع ملنا چاہیے۔ 

سینئر کھلاڑیوں سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کرکٹر سینئر کھلاڑیوں کے مستقبل کے حوالے سے ایک پالیسی ہونی چاہیے اور کھلاڑیوں اور  پی سی بی کے درمیان رابطہ رہنا چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ جب میں ٹیم میں نہیں تھا تو میں نے بھی پوچھا تھا کہ اگر آئندہ میری ضرورت نہیں ہے تو مجھے بتا دیا جائے تاکہ میں انٹر نیشنل لیگز پر فوکس کروں مگر  جب مجھے میرے سوالات کا جواب نہ ملا تو میں نے انٹرنیشنل کرکٹ سے الگ ہونے کا فیصلہ مؤخر کر دیا۔

علاوہ ازیں ‏محمد حفیظ نے بتایا کہ ان کے بولنگ ایکشن کا ٹیسٹ 29 جنوری کو لاہور میں ہے، امید ہے کہ کامیابی ملے گی۔

بعدازاں محمد حفیظ نے نوجوان کرکٹرز احسان علی اور حارث رؤف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ حارث رؤف کا رویہ بہت شاندار ہے، ان میں وہ تمام صلاحیتیں موجود ہیں جو کسی بھی کامیابی کے لیے ضروری ہو تی ہیں، ان کو لاہور قلندرز کی جانب سے کھیلتے ہو ئے قریب سے دیکھا تھا، وہ ہر چیلنج تسلیم کرتا ہے،کہیں نظر نہیں آیا کہ حارث رؤف انٹرنیشنل میچز کے لیے تیار نہیں ہے اور ان کا مثبت رویہ اس کے کیرئیر میں کام آئے گا۔

مزید خبریں :