11 فروری ، 2020
سپریم کورٹ نے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) حج راؤ شکیل کو جبری ریٹائر کرنے کا حکم دیتے ہوئے ملازمت پر بحالی کا سروس ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
اس دوران سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہائیکورٹ نے راؤ شکیل کو کرپشن کیس میں شک کی بنیاد پر بری کیا لیکن محکمانہ انکوائری میں ان پر حج پالیسی کی خلاف ورزی ثابت ہوئی ہے۔
سرکاری وکیل نے بتایا کہ راؤ شکیل نے حاجیوں کے لیے عمارتیں حرم سے 2000 میٹر دور لیں۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا راؤ شکیل پر کمیشن لینے کا الزام ثابت ہوا؟ جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ کمیشن لینے کے شواہد نہیں مل سکے۔
اس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ کمیشن لینا پاکستان میں ثابت نہیں ہوتا تو سعودی عرب میں کیسے ہوتا؟
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہ کہا کہ راؤ شکیل غفلت کے مرتکب ہوئے۔
جس کے بعد اعلیٰ عدالت نے سابق ڈی جی حج راؤ شکیل کو جبری ریٹائر کرنے کا حکم دیتے ہوئے ملازمت پر بحالی کا سروس ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
خیال رہے کہ حکومت نے حج کرپشن اسکینڈل پر راؤ شکیل کو برطرف کیا تھا اورسروس ٹربیونل نے انہیں ملازمت پر بحال کر دیا تھا۔
2010 کے حج انتظامات میں بدعنوانی سامنے آئی تھی جس کے باعث اس وقت کے وزیر برائے مذہبی امور حامد سعید کاظمی اور ڈی جی حج راؤ شکیل کے نام سامنے آئے تھے۔
تاہم 2017 میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے حج کرپشن کیس میں حامد سعید کاظمی اور راؤ شکیل سمیت 3 ملزمان بری کردیا تھا اور ٹرائل کورٹ کی سزا کالعدم قرار دی تھی۔
اسلام آباد کے اسپیشل جج سینٹرل نے 3 جون 2016 کو ملزمان کو حج کرپشن کیس میں 16، 16 سال قید کی سزائیں سنائی تھیں۔