پختونخوا میں بینظیر پروگرام سے مستفید سرکاری ملازمین میں 16خواتین بھی شامل

خیبرپختونخوا (کے پی کے) میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) سےرقوم وصول کرنے والوں میں سرکاری محکموں کی 16 خواتین کے بھی شامل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے سرکاری ملازمین کے فائدہ اٹھانے کے حوالے سے  وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقات جاری ہیں ۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق خیبر پختونخوا میں سرکاری محکموں کی 16 خواتین ملازمین نے بھی رقوم وصول کی ہیں، خواتین ملازمین محکمہ تعلیم، صحت اور دیگر اداروں سے تعلق رکھتی ہیں۔ 

ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ 16 میں سے 15 خواتین ملازمین نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے رقم لینے کا اعتراف کرلیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے کے پی کے کو 343 سرکاری ملازمین کی فہرست فراہم کی گئی تھی جس میں سے بیشتر کا ریکارڈ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے ایف آئی کو فراہم کیا جاچکا ہے۔

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کا کہنا ہے دیگر 327 سرکاری ملازمین نے اپنے اہل خانہ کے نام پر رقوم لی ہیں جن میں سے بیشتر کی نشاندہی ہوگئی ہے۔

8 لاکھ سے زائد غیرمستحق افراد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے باہر

خیال رہےکہ رواں سال جنوری میں  وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت اور سماجی تحفظ ثانیہ نشتر نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 8 لاکھ 20 ہزار غیر مستحق افراد کو نکالنے کا اعلان کیا تھا۔

ثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ بی آئی ایس پی سے نکالے گئے افراد 2011ءسے مستحق افراد کا حق کھا رہے تھے، نکالے گئے افراد کی جگہ نئے لوگوں کو شامل کیا جائے گا اور ہر سال فہرست کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔

بی آئی ایس پی سے نکالے گئے افراد کی فہرست کے ذریعے انکشاف ہوا تھا کہ چاروں صوبوں اور وفاق سے اعلیٰ سرکاری افسران بھی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھاتے رہے جس کے بعد حکومت نے  ایف آئی اے کے ذریعے سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا تھا۔

مزید خبریں :