پاکستان

اسلامی نظریاتی کونسل کا پارلیمنٹ سے منظور شدہ زینب الرٹ بل پر تحفظات کا اظہار

اسلامی نظریاتی کونسل نے پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے زینب الرٹ بل پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

کونسل کا کہنا ہے کہ بچوں پرجنسی تشدد کی روک تھام کیلئے مجموعہ تعزیرات کی دفعہ 364 اے میں ترمیم کی ضرورت نہیں، سزائے موت برقرار رکھی جائے۔

کونسل نے بچوں کیخلاف جرائم کی خصوصی عدالتیں اور پولیس اسٹیشن قائم کرنے کی سفارشات پیش کردیں۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے دو روزہ اجلاس میں بچوں کے ساتھ زیادتی، زینب الرٹ بل، عورت مارچ اور کورونا وائرس سے متعلق معاملات پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا جس کے بعد کونسل نے زینب الرٹ بل پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

اجلاس کی سفارشات سے متعلق نیوز بریفنگ میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے بتایا کہ زینب الرٹ بل کی مجموعی طور پر تائید کی گئی ہے تاہم بل کے بارے میں کچھ تحفظات کا اظہار بھی کیا گیا۔

ان کا مؤقف تھا کہ بچے کی تعریف کرتے ہوئے عمر اٹھارہ سال مقرر کرنے سے حد اور قصاصں کی کچھ سزائیں تعزیر میں تبدیل ہوجائیں گی۔

ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ کونسل نے بچوں سے جنسی تشدد کی روک تھام کیلئے خصوصی عدالتیں اور پولیس اسٹیشن قائم کرنے کی سفارش کی ہے جبکہ بروقت مقدمے کے اندراج کیلئے مقامی سطح پرخصوصی سیل کے قیام کی تائید کرتے ہوئے بل کوزینب کے نام سے موسوم نہ کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔

چیئرمین قبلہ ایاز کا کہنا ہے کہ زینب کے نام سے بل متاثرہ خاندان کو ہمیشہ صدمے میں رکھنے کے مترادف ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے جامعات اور دیگر تعلیمی اداروں میں جنسی ہراسگی کے بڑھتے واقعات پر جنرل (ر) مشرف کی متعارف کردہ پالیسیوں کی جانچ پڑتال کیلئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کرنے کی بھی تجویز پیش کی ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے کورونا وائرس سے متعلق اقدامات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ شہری ڈاکٹر کی ہدایت پرعمل کریں اور اپنے سفرمحدود رکھیں۔

کونسل نے شہید مقدس اوراق کو کیمیکل کے ذریعے تحلیل کرنے کو درست قرار دیا ہے۔

مزید خبریں :