Time 24 مارچ ، 2020
بلاگ

کرونا: عذاب یا ایک اور موقع؟

فائل فوٹو

قدرت ایک منفرد نظام کے تحت چلتی ہے۔ کروڑوں، اربوں سال پرانا یہ نظام تمام تر سائنسی جدیدیت کے باوجود ا ب بھی پراسرار طور پر زیادہ جدید اور ٹیکنیکل ہے مگر سادہ ترین اصول پر قائم ہےجسے مں آخر میں بات کروں گی۔

انسانوں نے پچھلی ایک صدی میں تیزی سے ترقی کی منازل طے کیں اور ہم اس وقت نہ صرف ہر شعبے میں آگہی کے اعتبار سے اپنی انتہا پر ہیں بلکہ کئی نئے شعبے بھی متعارف کروا چکے ہیں۔ ہمں علم کا وہ گھمنڈ ہے کہ فطرت سے چھیڑخانی شروع کردی۔ اپنے وسائل کا بے جا اور بے دریغ استعمال کرتے چلے گئے۔

جہاں نئی نئی ایجادات انسانوں کی بھلائی کا باعث بنیں مگر ہماری نا سمجھی اس کرہ ارض کو نقصان بھی پہنچاتی رہی۔ شاید میں آپ کو جذباتی لگوں لیکن نہ جانے کتنے انسانوں کا خون اس زمین کو ہم نے پلایا۔ مذہب، سیاست اور نہ جانے کس کس بہانے ایک دوسرے کو ذہنی اور جسمانی اذیتیں دیتے چلے گئے اور ان سب کی آہیں اسی فضا میں  جذب ہوئی ہوں گی۔

ہم جنگلوں، درختوں، زرعی زمیوں کا صفایا کرتے چلےگئے۔ انڈسٹریز اور ٹرانسپورٹ کا فضلہ اور دھواں، ہمارے سمندروں اور فضاؤں کو آلودہ کرتا چلا گیا۔ موجودہ ذہنی اور ماحولیاتی آلودگی میں ہماری اس بے لگام ترقی کا بہت بڑا حصہ ہے۔

ایک دوڑ لگی تھی، سب بھاگ رہے تھے۔ سوچے سمجھے بغیر۔۔۔ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی دوڑ،بے معنی چیزیں جمع کرنے کی دوڑ۔

پوری دنیا ایک ایسے شیطانی چکر مں۔ پھنس گئی تھی جسے نا کوئی توڑنے کوتیار تھا، نا سوچنے کو اور نا ہی کچھ دیر رکنے کو۔

انسان یہ سمجھ بیٹھاتھا کہ وہ اپنے شعور سے قدرت پر حاوی ہوگیاہے۔ حالانکہ قدرت ہمیں وقتاً فوقتاً تنیبہ بھی کرتی رہی اوریاد بھی دلاتی رہی۔ پر کامیابی اور علم کا اپنا زعم ہوتا ہےجو اکثر سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو ماؤف کر دیتا ہے۔ سو ہم بھی اندھے بہرے بنے رہے، دوڑتے رہے ، دوڑتے رہے۔

اور اب قدرت نے اپنا ایک پتہ پھینکا اور پوری دنیا کو موقوف کردیا اور وہ بھی اتنا باریک کہ کہ صرف برقی مائیکرو اسکوپ سے ہی دیکھا جاسکتا ہے ۔

ہم اسے وبا، عذاب یا کوئی بھی نام دیں لیکن شاید قدرت ہمیں ایک اور موقع دے رہی ہے۔ وہ شاید ہم سے کہہ رہی ہے،"ٹہہر جاؤ ، سوچو، کس بات کی جلدی ہے؟ کیوں بے وجہ کی دوڑ ہے؟ آخر مقابلہ ہے کس سے؟

رکو اور پھر سوچو، وقت سب سے قیمتی چیز ہے جو چلا گیا کبھی نہیں آئے گا۔ تو اس وقت کو فضول چیزوں پر کیوں ضائع کرتے ہو؟ آگے ضرور بڑھو لیکن توازن قائم رکھو۔ قدم جما کر چلو کہ بے ضرورت بے لگام بھاگو گے تو توازن کھو دو گے اور منہ کے بل آ گرو گے۔

جس زمین پر بستے ہو اسے ہی ختم کرتے ہو؟ "دنیا بچے گی تو تم بچو گے نا"۔ قدرت اب بھی ہم پرمہرباں ہے،اس کا پیغام واضح ہے، "میں نے تمہیں معاف کر دیا"۔  ایک موقع اور دیا اور تمہارا کام بھی آسان کیا۔ اب صاف ہوا میں سانس لو ، صاف پانی کا لطف لو، صاف آسمان کا نظارہ کرو لیکن دیکھو اسے اب صاف ہی رکھنا۔"

اگر تم بغاوت کرو کے تو جان لو، فائنل کال میری ہی ہو گی ۔ میرا سادہ سا اصول ہے

So don't mess with me again", Mother Nature  


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔