احتساب عدالت کا فریال تالپور کے بچوں کے بینک اکاؤنٹس غیر منجمد کرنے کا حکم

احتساب عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر رکھا تھا جو آج سنایا گیا،فوٹو:فائل

احتساب عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس کی ملزمہ فریال تالپور  کے بچوں کے بینک اکاؤنٹس غیر منجمد کرنے کی درخواست منظور کر لی۔

خیال رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ اور  پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور  نے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جعلی بینک اکاؤنٹس  اور میگا منی لانڈرنگ کیس میں  اپنے اور بچوں کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جانے کے خلاف  درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی  کہ بینک اکاؤنٹس منجمد ہونے سے  بچوں کی اسکول کی فیس ادا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، ہم زرداری گروپ کے نہیں بلکہ اپنے ذاتی اکاؤنٹس کھولنے کی درخواست کر رہے ہیں۔

احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے درخواست گزاروں کے وکیل اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر رکھا تھا جو آج سنایا گیا ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں فریال تالپور کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے خلاف درخواست مسترد کر دی ہے تاہم ان کے بچوں کے  اکاؤنٹس غیر منجمد کرنے کی درخواست منظور کر لی۔

اپنے فیصلے میں  عدالت نے کہا ہے کہ فریال تالپور کے بینک اکاؤنٹس بدستور منجمد رہیں گے تاہم ان کے بچوں کے بینک اکاؤنٹس فعال کر دیے جائیں۔

جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا پسِ منظر

منی لانڈنگ کیس 2015 میں پہلی دفعہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اُس وقت اٹھایا گیا، جب مرکزی بینک کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ یعنی ایس ٹی آرز بھیجی گئیں۔

ایف آئی اے نے ایک اکاؤنٹ سے مشکوک منتقلی کا مقدمہ درج کیا جس کے بعد کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آئے جن سے مشکوک منتقلیاں کی گئیں۔

معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا تو اعلیٰ عدالت نے اس کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) تشکیل دی جس نے 24 دسمبر 2018 کو عدالت عظمیٰ میں اپنی رپورٹ جمع کرائی جس میں 172 افراد کے نام سامنے آئے۔

جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری اور اومنی گروپ کو جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے فوائد حاصل کرنے کا ذمہ دار قرار دیا اور ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی۔

سپریم کورٹ نے 7 جنوری 2019 کو اپنے فیصلے میں نیب کو حکم دیا کہ وہ جعلی اکاؤنٹس کی از سر نو تفتیش کرے اور 2 ماہ میں مکمل رپورٹ پیش کرے جب کہ عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ بھی نیب کو بجھجوانے کا حکم دیا۔

11جون 2019 کو نیب کی ٹیم نے آصف زرداری کو گرفتار کیا تھا اور 11 دسمبر 2019 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پر ان کی ضمانت منظور کی جس کے بعد اب وہ کراچی کے نجی ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

نیب نے 14 جون 2019 کو فریال تالپورکو گرفتار کیا تھا جب کہ 17 دسمبر 2019 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت کی درخواست منظور کی تھی۔

مزید خبریں :