پاکستان
01 ستمبر ، 2012

توہین عدالت کی درخواست، بینکنگ کورٹ کے جج کو نوٹس

توہین عدالت کی درخواست، بینکنگ کورٹ کے جج کو نوٹس

کراچی … سندھ ہائیکورٹ نے توہین عدالت کی درخواست پر بینکنگ کورٹ کے جج کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ناظر کو 5 ستمبر کو طلب کرلیا ہے۔ درخواست گزار کے مطابق جج نے صوبائی وزیر قانون ایاز سومرو کے دباوٴ پر رہن شدہ بنگلہ حکم امتناعی کے باوجود غیر قانونی طور پر وزیر کی والدہ کو فروخت کردیا۔ توہین عدالت کی درخواست کی سماعت سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس شفیع صدیقی پر مشتمل بینچ نے کی۔ آئینی درخواست خواجہ شمس الاسلام اور محسن شہوانی ایڈووکیٹس نے یاور قادر نامی شہری کی جانب سے دائر کی۔ درخواست گزار کا موٴقف ہے کہ بینکنگ کورٹ کے تحت رہن شدہ ایک بنگلے کی نیلامی میں سب سے زیادہ سوا 2 کروڑ کی بولی دی۔ ان کا کہنا ہے کہ حتمی بولی قرار دینے کے بعد منظوری کے وقت بینکنگ کورٹ کے جج نے جائیداد کی قیمت کم از کم 2 کروڑ 38 لاکھ کہہ کر بولی منسوخ کردی۔ درخواست گزار نے بولی کی رقم بڑھا کر 2 کروڑ 38لاکھ کردی لیکن جج نے اسے مسترد کردیا۔ درخواست گزار نے الزام عائد کیا ہے کہ صوبائی وزیر قانون ایاز سومرو نے بینکنگ کورٹ کے جج اختر فاروق سے ملاقات میں جائیداد اپنی والدہ سکینہ سومرو کو فروخت کرنے کا کہا۔ بینکنگ کورٹ نے صوبائی وزیر قانون کے دباوٴ پر اچانک فائل منگوا کر ان کی والدہ سکینہ سومرو کو فروخت کرنے کی منظوری دے دی۔ درخواست گزار نے جمعے کے روز سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا اور بنگلے کی نیلامی پر حکم امتناع حاصل کیا تھا لیکن بینکنگ کورٹ نے عدالتی حکم پہنچنے سے پہلے ہی عجلت میں بنگلے کی دستاویزات سکینہ سومرو کے سپرد کردیں۔ عدالت نے درخواست کی سماعت کیلئے جج کو نوٹس جبکہ ناظر کوا ن پرسن طلب کرلیا ہے۔

مزید خبریں :