27 مئی ، 2020
اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ چینی ایکسپورٹرز نے وزیراعظم عمران خان کے حکم پر 2 طریقے سے پیسے کمائے اور عوام کو لوٹا جبکہ چینی ڈاکے پر پردہ ڈال کر عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار بچ نہیں سکتے۔
میڈیا سے گفتگو میں مسلم لیگ (ن) کی ترجمان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے اُس وقت چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دی جب ملک میں چینی کی کمی تھی لیکن بڑی صفائی سے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک کر وزیراعظم عمران خان کو کمیشن اور انکوائری کا حصہ نہیں بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے کمیشن کو بتایا کہ ن لیگ نے اُس وقت سبسڈی دی جب سپلائی بہتر تھی اور ن لیگ نے پانچ سال چینی کی قیمت بڑھنے نہیں دی۔
مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ اس لیے پبلک کی گئی کہ عمران خان کو بچانا ہے، معصوم اسد عمر نے جواب دیا کہ ہم نے فارن ایکسچینج کمانا تھا اور معصوم چینی چوروں نے کمیشن کو بتایا کہ ڈیٹا صوبوں سے آیا تھا۔
انہوں نے چینی رپورٹ سے متعلق مزید کہا کہ شہزاد اکبر سے درخواست ہے کہ رپورٹ میں وزیراعظم عمران خان کے مشیر رزاق داؤد کا جواب پڑھ لیں، ایکسپورٹرز نے وزیراعظم کے حکم پر دو طریقے سے پیسے کمائے اور عوام کو لوٹا، ایک طرف ایکسپورٹرز نے ڈالر کی قیمت بڑھنے کا فائدہ اٹھایا اور چینی کی قیمت کا بھی فائدہ اٹھایا۔
'بزدار نے کمیشن کو جواب دیا کہ چینی ایکسپورٹ کا زبانی حکم عمران خان نے دیا تھا'
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے تمام فیصلوں کی منظوری دی، کمیشن میں وزیر اعلیٰ پنجاب سے سوال ہوا کہ 6 دسمبر کی میٹنگ میں آپ نے ایکسپورٹ کی اجازت کیوں دی؟ تو بزدار نے کمیشن کو جواب دیا کہ چینی ایکسپورٹ کا زبانی حکم عمران خان نے دیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ امید تھی شہزاد اکبر عثمان بزدار کے استعفے کا اعلان کریں گے لیکن شہزاد اکبر نے چینی کے معاملے میں اصل مجرم کو پچھلے دروازے سے نتھیا گلی بھگا دیا، عمران خان ملک میں اصل چینی چور ہیں۔
سلیمان شہباز سے متعلق لیگی ترجمان کا کہنا تھا کہ سلیمان شہباز کی شوگر ملز پر حملے شہبازشریف کو ٹارگٹ کرنا ہے، نوازشریف، سلیمان شہباز اور شہبازشریف کی کسی مل نے چینی ایکسپورٹ نہیں کی، ان 2 سالوں میں جتنی چینی کی ایکسپورٹ ہوئی، اس کا شریف برادران کا کوئی تعلق نہیں، شریف بردران کی ملوں سے ایک روپے کی بھی چینی ایکسپورٹ نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اربوں روپے کرپشن کا الزام لگانے والے آج شہبازشریف پر بھینسوں کا الزام لگانے پر آگئے ہیں۔
ملک میں چینی کی قلت کے باوجود وزیراعظم نے ایکسپورٹ کی اجازت دی
ان کا کہنا ہے کہ ملک میں چینی کی قلت کے باوجود وزیراعظم نے ایکسپورٹ کی اجازت دی لہٰذا بتایا جائے وزیراعظم نے کیوں یہ فیصلے کیے؟ جہانگیر ترین اور اسد عمر اور دیگر تو عمران خان کے فیصلوں پر عمل درآمد کررہے تھے، کمیشن اسد عمر اور رزاق داؤد کے جواب سے مطمئن نہیں، رزاق داؤد نے کہا کہ مجھے عمران خان کا حکم آگیا تھا کہ ہر صورت ایکسپورٹ کرو۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران کابینہ کو چیئر کرتے ہیں مگر ان کو کمیشن نے نہیں بلایا، نواز شریف بطور وزیر اعظم تحقیقات کیلئے پیش ہو سکتے ہیں تو عمران خان کیوں نہیں؟
لیگی ترجمان کا کہنا ہے کہ ہمارامطالبہ ہے کہ کمیشن کی کارروائی براہ راست عوام کو دکھائی جائے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کی اور کہا کہ ن لیگ کے دور حکومت میں 29 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی جس میں سے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے 20 ارب روپے کی سبسڈی دی جبکہ ہماری پنجاب حکومت نے صرف دو اعشاریہ چار ارب روپے کی سبسڈی دی۔