06 جون ، 2020
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا کہنا ہے کہ ہمیں پی سی بی کا بڑا اسٹاف ورثے میں ملا ہے ، ہمیں اس مسئلے کو دیکھنا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے 55 لوئر رینک کے ملازمین کو کڑی تنقید کے بعد ملازمت پر واپس لے لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان 55 ملازمین میں 22 مستقل جبکہ 33 کنٹریکٹ پر تھے، 33 ملاز مین کا کنٹریکٹ 30 جون کو ختم ہو رہا تھا، اب مستقل ملازمین معمول کے مطابق کام جاری رکھیں گے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ 33 ملازمین کے کنٹریکٹ میں 31 اکتوبر تک توسیع کی گئی ہے اور اس کے بعد ایک بار پھر از سر نو جائزہ لیا جائے گا۔
چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان کا کہنا ہے کہ پی سی بی کو بڑا اسٹاف ورثے میں ملا ہے، یہ ایک مسئلہ ہے اور اس مسئلے کو ہر صورت میں دیکھنا ہے۔
وسیم خان نے کہا کہ پی سی بی میں ملازمین کی غیر ضروری تعداد کو دیکھنے کیلئے ایک پالیسی بنائی گئی اور یہ پالسیی درست اور جائز ہے یہ پالیسی اسی مسئلے کو دیکھنے کیلئے بنائی گئی۔
وسیم خان نے تسلیم کیا ہے کہ پالیسی پر عمل درآمد اور ملازمین کو نکالنے کیلئے یہ ایک درست وقت نہیں تھا ، ہمیں پالیسی پر عمل کرنا ہے لیکن اس پالیسی پر اب عمل بعد میں کیا جائے گا ۔
پی سی بی کو ملازمین نکالنے کی وجہ سے کڑی کا نشانہ بنایا گیا اور نکالنے جانے والے ملازمین بھی شدید پریشانی میں مبتلا ہو گئے ہیں۔
چیف ایگزیکٹو پی سی بی وسیم خان کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کی دل آزاری ہوئی ہے ان سے معذرت کرتا ہوں کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ عملے کو ابھی نوکری سے نکالنے کیلئے صحیح وقت نہیں تھا، جوں ہی غلطی کا احساس ہوا چھوٹے ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ فوری واپس لے لیا ہے ۔
پی سی بی نے وقتی طور پر تو ملازمین کو نوکروں پر بحال کر دیا ہے لیکن ان پر تلوار لٹکتی رہے گی کیونکہ پی سی بی نے کہا ہے کہ ری اسٹرکچرنگ کا عمل جاری رہے گا اور ایسے میں مڈل اور سینیئر منیجمنٹ کے اسٹاف کو بھی فارغ کیا جائے گا۔