03 ستمبر ، 2012
کراچی …پاکستان میں پانی سے گاڑی چلانے کی ایجاد کے متنازعہ دعویدار انجینئر آغا وقار احمد پٹھان کراچی میں ڈکیتی اور اسلحہ آرڈیننس کے مقدمے میں گرفتار ہوچکے ہیں۔ سندھ پولیس میں اپنی نوکری کو بھی شاید وہ پانی سے چلانے کی کوشش کرکے ڈیوٹی کئے بغیر سالوں سے تنخواہ وصول کررہے ہیں۔ جیو نیوز کے نمائندہ خصوصی افضل ندیم ڈوگر کی رپورٹ کے مطابق اندرون سندھ کے علاقے خیر پور سے تعلق رکھنے والے انجینئر آغا وقار احمد پٹھان گذشتہ کئی ہفتے سے پانی سے گاڑی چلانے کے دعوے کرکے میڈیا کے ذریعے کافی شہرت حاصل کرچکے ہیں۔ ان کے ہاتھوں پانی سے گاڑی چلے گی یا نہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ لیکن پولیس ذرائع کے مطابق وہ سندھ پولیس میں اپنی نوکری کو کئی سال سے شاید پانی یا ہوا سے ہی چلا رہے ہیں۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق آغا وقار پٹھان سندھ پولیس کے سکھر رینج میں اسٹینوگرافر تعینات ہوئے۔ انہوں نے تین جولائی 2008ء کو اپنا تبادلہ کراچی رینج میں کراکر 15 جولائی کو جوائننگ دی تاہم مبینہ طور پر ڈیوٹی سے اکثر غیر حاضر رہے۔ وہ شعبہ انویسٹی گیشن میں تھے تو 9 مئی 2009ء کو اثرورسوخ کی بناء پر تبادلہ اینٹی کار لفٹنگ سیل میں کرالیا اور ڈپوٹیشن پر ڈیوٹی وزیراعلیٰ ہاوس میں لگوالی۔ لیکن ڈیوٹی سے غیر حاضر رہنے کی وجہ سے ان کی تنخواہ کی ادائیگی بند کردی گئی۔ 12 فروری 2011ء کوان کا تبادلہ اے آئی جی اسٹیبلشمنٹ سندھ کے پی اے کے طور پر کردیا گیا۔ دلچسپ امر یہ کہ ان کی محکمہ پولیس میں موجودگی اور ڈیوٹی پر ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں پولیس کے کسی افسر کو خبر نہیں۔ یہاں تک کہ اے آئی جی ڈاکٹر امین یوسف زئی بھی اس بارے میں قطعی لا علم تھے کہ آغا وقار اْن کا پی اے ہے۔دریں اثناء کراچی پولیس کے کرمنل ریکارڈ آفس میں آغا وقار احمد پٹھان ملزم نمبر 7724 کے طور پر رجسٹرڈ ہیں۔ سی آر او ریکارڈ کے مطابق انہیں 25 اگست 2010ء کو نیوٹاون پولیس نے ملزم حفیظ احمد کے ساتھ مبینہ ڈکیتی کے دوران رنگے ہاتھوں گرفتار کیا تھا۔ دونوں ملزمان کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ ڈکیتی کی دفعہ 392/34 کے تحت دونوں کے خلاف نیوٹاون تھانے میں ایف آئی آر نمبر 395 جبکہ آغا وقار احمد کے خلاف غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا مقدمہ 396 درج کیا گیا۔ دونوں ملزمان کو اس مقدمے میں گرفتار بھی کیا گیا۔