پاکستان
03 ستمبر ، 2012

بلوچستان میں ڈاکٹروں کی ہڑتال34ویں روز میں داخل

کوئٹہ…ڈاکٹروں کی جانب سے کوئٹہ سمیت صوبہ بھر کے سرکاری اسپتالوں میں ہڑتال 34ویں روز بھی جاری رہی، ہڑتالی ڈاکٹروں کی جانب سے ریلی نکالی گئی جبکہ دوسری جانب چیف جسٹس آف پاکستان نے متعلقہ حکام کو فوری طور پر ڈاکٹروں سے مل کر مسئلے کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کا حکم دیا ہے۔ڈاکٹروں کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق میں سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈیز اور آپریشن تھیٹرز کا بائیکاٹ آج 34 ویں روز بھی جاری رہا، جبکہ دوسری جانب پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے زیراہتمام ہڑتالی ڈاکٹروں کی جانب سے ہیڈکوارٹر اسپتال سے ریلی نکالی گئی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی ہائی کورٹ پہنچی جہاں ڈاکٹروں نے مظاہرہ کیا اور احتجاجی دھرنا دیا، اس موقع پر ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے صدر پی ایم اے بلوچستان ڈاکٹر سلطان ترین نے ڈاکٹروں کو تحفظ کی فراہمی میں ناکامی کے حوالے سے صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا، انہوں نے عدالت عظمی اور عدالت عالیہ سے ڈاکٹروں کے اغواء برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کا نوٹس لینے کی اپیل کی،اس دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان میں امن وامان سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ڈاکٹروں کے اغواء کے معاملے پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ تشویش کی بات ہے کہ ڈاکٹر غلام رسول ایک کروڑ روپے تاوان دے کر بازیاب ہوئے،تاہم انہوں نے صوبائی سیکرٹری صحت اور سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ ڈاکٹروں کی جاری ہڑتال کے معاملہ کو افہام و تفہیم سے حل کیاجائے اور انہیں شو کاز نوٹس جاری نہ کئے جائیں،ڈاکٹرز بھی اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں اور اگر پھر بھی ڈاکٹرز نہ مانیں تو صوبائی حکومت ان کے خلاف کاروائی میں آزاد ہے۔

مزید خبریں :