مشکوک لائسنسز : یورپی ایوی ایشن ایجنسی اور سی اے اے حکام کی ٹیلی کانفرنس

30 جون کو یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کی یورپین ممالک کے لیے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو 6 ماہ کیلئے معطل کیا تھا،فوٹو:فائل

یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے)  نے  پاکستانی پائلٹس کے مشکوک لائسنس کے معاملے پر سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) پاکستان سے لائسنس کی تفصیلات مانگ لیں۔

یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی  اور  سول ایوی ایشن اتھارٹی کے درمیان ٹیلی کانفرنس اجلاس ہوا، اجلاس میں ڈی جی سی اے اے پاکستان اور ڈپٹی ڈی جی ریگولیٹری بھی شریک ہوئے۔

یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کے حکام نے یورپی یونین ہیڈکوارٹرز برسلز  سے اجلاس میں شرکت کی۔

ذرائع کے مطابق ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے یورپی حکام کے سوالات پر وضاحت کی اور مشکوک لائسنس کے معاملے پر اب تک کی تحقیقات اور عمل درآمد سے انہیں  آگاہ کیا۔

ایوی ایشن ذرائع کے مطابق سول ایوی ایشن کی لائسنس کے اجراء کے طریقہ کار پر بھی وضاحت پیش کی گئی۔

ذرائع کے مطابق یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے سول ایوی ایشن اتھارٹی سے پائلٹس کے لائسنس کی تفصیلات مانگ لی ہیں اور تمام تفصیلات بمعہ رپورٹ  21 جولائی تک فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ مشکوک لائسنس والے پاکستانی پائلٹس کا معاملہ سامنے آنے کے بعد 30 جون کو یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کی یورپین ممالک کے لیے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو 6 ماہ کیلئے معطل کیا تھا۔

ای اے ایس اے کی جانب سے پابندی کے بعد برطانیہ نے بھی پی آئی اے کی پروازوں کی آمد پرپابندی عائد کردی تھی جب کہ گزشتہ دنوں ویت نام کی ایوی ایشن اتھارٹی نے بھی مشتبہ لائسنس کی اطلاعات کے بعد تمام پاکستانی پائلٹس گراؤنڈ کردیے تھے۔

اس کے علاوہ ملائیشیا نے بھی پاکستانی پائلٹوں کو عارضی طور پر معطل کردیا تھا جب کہ متحدہ عرب امارات کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ایمریٹس ائیرلائنز میں کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس اور فلائٹ آپریشن افسران کے مشکوک لائسنس کی جانچ پڑتال کے لیے پاکستانی حکام کو خط لکھا ہے۔

مزید خبریں :