23 جولائی ، 2020
سندھ حکومت نے قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کے نئے نوٹیفیکشن پر بھی سنگین اعتراضات اٹھا دیے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے این ایف سی کے نئے نوٹیفکیشن پر وزیراعظم عمران خان کو احتجاجی خط لکھ کراعتراضات سے آگاہ کردیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ این ایف سی کے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) کی تین شقیں آئین سے متصادم ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ ٹی او آرز آئین کے آرٹیکل 160 کی ذیلی شقوں سے متصادم ہیں، قومی سطح کے منصوبوں کیلئے وفاق صوبوں کے مالیاتی شیئر سے کٹوتی نہیں کرسکتا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی وسائل کی تقسیم میں وفاق کے اخراجات صوبوں کے فنڈز نہیں کاٹے جاسکتے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیراعظم کو خط لکھ کر این ایف سی میں حفیظ شیخ کی شمولیت کی مخالفت کی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کےجسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کے خلاف ن لیگ کے رہنما انجینئر خرم دستگیر کی درخواست پر سماعت کی تھی۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل نو کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کے گزشتہ نوٹیفکیشن پر انہیں بھی اعتراض تھا جسے حکومت نے واپس لے کر مشیر خزانہ کی شمولیت کے بغیر نیا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
جس نو ٹیفکیشن کو چیلنج کیا گیا وہ واپس لینے پر غیر مؤثر ہو گیا۔
اس سے قبل ہی 23 جون کو بلوچستان ہائیکورٹ نے 10 ویں قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کا 12 مئی 2020 کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا تھا۔