29 جولائی ، 2020
سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے مقدمات میں تاخیر پر ازخود نوٹس کیس پر 23 جولائی کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
سپریم کورٹ نے نیب مقدمات میں 20 سال سے 1226 کیسزکا فیصلہ نہ ہونے پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال سے جواب طلب کیا تھا جس پر ان کی جانب سے عدالت میں 23 جولائی کو جواب جمع کرایا گیا تھا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب نے اپنے جواب میں مقدمات میں تاخیر کی اپنی وجوہات پیش کیں، مقدمات میں تاخیر کا سبب نیب کے اپنے آفس سے شروع ہوجاتا ہے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق نیب افسران نہ تو اہل ہیں اور نہ ہی تفتیش کی مطلوبہ مہارت رکھتے ہیں، کس طرح سے تفتیش کی گئی اس کا معیار ہی نظر نہیں آتا اور غلطیوں سے بھرپور تفتیش کو ریفرنس میں تبدیل کردیا جاتا ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ غلط تفتیش پر مبنی ریفرنس عدالت میں شروع ہی نہیں ہوتا، ریفرنس میں مطلوبہ شواہد پر مبنی مواد نہیں ہوتا، جس سے تاخیر ہوتی ہے لہٰذا عدالت کی رائے میں چیئرمین نیب کو ریفرنس کی منظوری سے پہلے خود مواد کا جائزہ لینا چاہیے۔
حکم نامے کے مطابق چیئرمین نیب کو یقینی بنانا چاہیے کہ تمام مواد اور شواہد کے ساتھ ریفرنس ٹرائل کورٹ میں جائے، نیب قانون کے مطابق نیب ریفرنس کا فیصلہ 30 دن میں ہونا چاہیے، مقننہ نے 30 دن اس لیے رکھے کہ عدالت کو 30 دن میں فیصلہ کرنے میں آسانی ہو لیکن مسئلہ نیب میں ہے کہ اس کے حکام اور پراسیکیوٹر کے پاس اہلیت اور قابلیت نہیں۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین نیب کو اپنے حکام اور پراسیکیوٹر کی قابلیت نہ ہونے کے پہلو پر توجہ دینی چاہیے، اگرچیئرمین نیب سمجھتے ہیں ان کے پاس اچھی ٹیم نہیں تو انہیں ٹیم تبدیل کے فوری اقدامات کرنے چاہئیں عدالت توقع کرتی ہے چیئرمین نیب اس بارےمیں آئندہ سماعت پر مزید جواب داخل کریں گے۔
سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ دوران سماعت امان اللہ کنرانی نے نشاندہی کی کہ نیب آرڈیننس کے سیکشن 34 کے رولزابھی تک نہیں بنائے گئے، یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ سیکشن 34 کے تحت ابھی تک ایس او پیز کے تحت معاملات چلائے جارہے ہیں، ایس او پیز رولز کا متبادل نہیں ہوسکتے، نیب کو اپنے رولز بنانے کی ضرورت ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت توقع کرتی ہے کہ چیئرمین نیب آئندہ سماعت تک اپنے رولز بنالیں گے اور یہ رولز آئندہ سماعت پر عدالت کے جائزہ کے لیے دستیاب ہوں گے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق احتساب عدالتوں کی تعداد بڑھانے پر وزارت قانون نے اپنی رپورٹ داخل کرائی ہے جس کے مطابق حکومت نے احتساب عدالتوں کی تعداد بڑھانے پر کام شروع کردیا ہے۔