اداروں اور کمپنیوں کے سربراہان کی تعیناتی کا اختیار وفاقی کابینہ سے واپس لینے کا فیصلہ

وفاقی کابینہ سے اداروں اور کمپنیوں کے سربراہان کی تعیناتی کا اختیار واپس لینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

ذرائع کے مطابق سربراہان کی تقرری کا اختیار وزیراعظم، متعلقہ وزیر اورسیکرٹری کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور وزیراعظم کی ہدایت پر کابینہ ڈویژن نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو خط لکھ دیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ تمام وزارتوں کو اپنے قوانین اور قواعد میں جلد ازجلد ترمیم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ سے متعقلہ وزراء کے کئی منظور نظر افراد کی منظوری مسترد ہوئی ہے اور وفاقی کابینہ کے ارکان میرٹ پر امیداوار کی تعلیم، تجربے اور قابلیت پر سوالات کرتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق چیف ایگزیکٹو آفیسر سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) اور منیجنگ ڈائریکٹر پاک عرب ریفائنری (پارکو) کے لیے منظور نظر افراد کے نام مسترد ہوئے۔

کابینہ ڈویژن نے 15ستمبر تک تمام وزارتوں کو عملدرآمدرپورٹ ارسال کرنے کی ہدایت کی ہے۔

’ن لیگ نے جس طرح ملک کو نقصان پہنچایا ہے، انہیں تو گھر سے نہیں نکلنا چاہیے‘

دوسری جانب وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا تھاکہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے بورڈز کی تشکیل نو کی جارہی ہے۔

کابینہ کے فیصلوں سے متعلق شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے این95 سرجیکل ماسک برآمد کرنے اور  آئی لینڈز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کی منظوری دی۔

انہوں نے کہا کہ جولائی کے مہینے میں چینی کے اسٹاک میں ڈرامائی کمی دیکھی گئی تھی، پنجاب سے سندھ لے جاتے ہوئے 400 ٹن چینی پکڑی گئی ہے تاہم 3 لاکھ ٹن درآمدی چینی 7ستمبر کو مارکیٹ میں آنا شروع ہوجائے گی اور درآمد کی گئی گندم کا جہاز 24 اگست کو پہنچ رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہناتھا کہ نوازشریف کی حکومت میں اہلیت صرف درباری ہونا تھی، ن لیگ نے جس طرح ملک کو نقصان پہنچایا ہے، انہیں تو گھر سے نہیں نکلنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے کراچی کو سوتیلی اولاد کی طرح نظر انداز کیا ہے، کراچی کمیٹی کے معاملے پر بھی پیپلزپارٹی نے این سی او سی والا طرز عمل اختیار کیا کہ پیپلزپارٹی والے کمرے میں بات مان لیتے تھے ، باہر جاکردوسری بات کرتے ہیں۔

مزید خبریں :