25 اگست ، 2020
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا اور اجلاس میں نوازشریف کو لندن سے واپس لانے کے لیے دو آپشنز پر غور کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ کابینہ کو نوازشریف کی واپسی اور گارنٹر شہباز شریف کے خلاف کارروائی کا طریقہ کار بھی بتادیا گیا اور کابینہ نے نوازشریف کی گارنٹی دینے پر شہباز شریف کے خلاف عدالت جانےکا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے عدالت سے استدعا کی جائے گی کہ شہباز شریف سے گارنٹی کا اعتراف کرایا جائے، جس کے بعد شہبازشریف کی نااہلی کی استدعا کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق کابینہ نے نوازشریف کو واپس لانے کے لیے برطانیہ سے رجوع کرنے کا بھی فیصلہ کیا، برطانیہ سے استدعا کی جائے گی کہ نوازشریف مفرور ملزم ہیں لہٰذا انہیں واپس بھیجا جائے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کی گارنٹی پر ہی نوازشریف بیرون ملک گئے ہیں، شہبازشریف یہاں سیاست اور بڑے بھائی لندن میں گھوم پھر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے مشیراحتساب شہزاد اکبر اور وفاقی وزیرفروغ نسیم کو قانونی کارروائی کا ٹاسک سونپ دیا اور دونوں وزراء آئندہ دو روز میں وزیراعظم کو پیش رفت اور قانونی لائحہ عمل سے آگاہ کریں گے۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف 19 نومبر 2019 سے علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں۔
گزشتہ دنوں سابق وزیراعظم نواز شریف کی لندن کی اسٹریٹس پر بیٹے کے ساتھ چہل قدمی کی نئی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس پر حکومت کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے۔
اس تصویر کے وائرل ہونے کے بعد حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ نواز شریف بیماری کا بہانہ بناکر چلے گئے، انہیں واپس لانا ضروری ہوگیا۔
جب کہ نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس سے متعلق بھی بعض حکومتی وزرا نے شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے تاہم وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد نے نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس میں جعل سازی کی تردید کی ہے۔