09 ستمبر ، 2020
پنجاب کے نئے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس انعام غنی نے عہدے کا چارج سنبھال لیا۔
نئے آئی جی پنجاب انعام غنی دوپہر 12 بجے سینٹرل پولیس آفس پہنچے جہاں افسران نے ان کا استقبال کیا۔ پولیس کے چاق و چوبند دستے نے انہیں سلامی دی۔
عہدہ سنبھالنے کی تقریب میں سابق آئی جی شعیب دستگیر نہ پہنچے اور نہ ہی چھڑی کا تبادلہ کیا گیا جب کہ سلامی کے بعد انعام غنی افسران کے ہمراہ اپنے کمرے میں چلے گئے۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں آئی جی انعام غنی کا کہنا تھا کہ سی سی پی او ڈیوٹی پوری نہیں کرے گا تو میں اس سے کمفرٹیبل نہیں ہوں گا، ہم نے ریاست کی رٹ پر عمل کرانا ہے، کوئی خلل ڈالے گا تو اس سے نمٹا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس میں کوئی گروپنگ نہیں، پنجاب سے کسی افسر کو نکالا جائے گا نہ تبدیل کیا جائے گا، اگر چھوٹا سا سیکشن افسر کہے کہ چلے جاؤ تو وہ یہاں سے چلے جائیں گے۔
نئے آئی جی نے اپنے پیشرو کی بھی تعریف کی اور کہاکہ شعیب دستگیر نے پنجاب میں اچھی ٹیم بنائی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اعتماد کرنے پر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کامشکور ہوں، پولیس میں کرپشن کسی صورت برداشت نہیں کروں گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے شعیب دستگیر کی جگہ انعام غنی کو نیا انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس پنجاب تعینات کیا تھا۔
انعام غنی تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد سے پنجاب کے چھٹے آئی جی ہیں۔
شعیب دستگیر کو کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور عمر شیخ سے اختلافات کے باعث عہدے سے ہٹایا گیا۔