23 ستمبر ، 2020
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں مبینہ خودکشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا علی کو منشیات سپلائی کرنے والے 4 ملزمان کو انویسٹی گیشن پولیس ساؤتھ نے گرفتار کر لیا۔
اس گروہ کو لاہور سے آپریٹ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن بشیر بروہی کے مطابق ڈیفنس میں ڈاکٹر ماہا علی خودکشی کیس کی تفتیش کے دوران اہم پیش رفت سامنے آئی۔
پولیس نے ڈاکٹر ماہا علی سے رابطہ رکھنے والے افراد کی چھان بین شروع کی تو واقعہ سے چند گھنٹے قبل اسے کوکین سپلائی کرنے والے ملزم کا پتہ چلا۔ جسے گرفتار کیا گیا تو اس نیٹ ورک سے جڑے مزید لوگوں کی پکڑ دھکڑ ہوئی۔
ایس پی بشیربروہی کے مطابق اس سلسلے میں پولیس نے اب تک 4 ملزمان سعد اللہ، محمد اویس، جماعت عرف ناصر اور محمد بلال کو گزری تھانے کی حدود سے گرفتار کیا ہے۔
ملزمان کے قبضے سے مختلف نوعیت کی منشیات برآمد ہوئی ہے جس میں میں 42 ڈبے کوکین، کئی کلوگرام چرس اور دو موٹر سائیکل شامل ہیں۔
ایس ایس پی شیر بروہی کے مطابق ملزمان کراچی میں منشیات کی آن لائن سپلائی میں ملوث ہیں۔
گرفتار ملزم سعد اللہ نے مبینہ خودکشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا علی کو موت سے چند گھنٹے قبل آن لائن آرڈر پر ایک گرام کوکین سپلائی کی تھی۔ جس کے عوض تیرہ ہزار روپے وصول کیے۔
ایس ایس پی بشیر بروہی کے مطابق ملزمان کوکین، آئس اور چرس سمیت مختلف قسم کی منشیات سپلائی کرتے ہیں۔
آرڈر سوشل میڈیا ویب سائٹ پر دیا جاتا ہے جس کے بعد شہر کے پوش علاقے کے کسی بھی مقام پر آدھے گھنٹے کے اندر مطلوبہ چیز فراہم کردی جاتی ہے اور ڈیلیوری دینے والا شخص رقم وصول کرتا ہے۔
ملزمان کے مطابق کوکین کی ایک گرام ڈیلیوری پر 13 سے 15 ہزار روپے وصول کیے جاتے تھے، آرڈر کرنے والا شخص ڈلیوری کو بھاری ٹپ دیتا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق اس تمام دھندے کے پیچھے لاہور کی ایک با اثر خاتون ملوث ہے جو سوشل میڈیا کے ذریعے ملنے والے آرڈرز کی سپلائی کے ٹاسک گراؤنڈ پر موجود اپنی ٹیم کے لوگوں کو دیتی ہے۔