پاکستان
Time 23 اکتوبر ، 2020

نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق وفاقی وزراء اور گورنر پنجاب کے بیانات میں تضاد

برطانیہ سے ملزمان کی حوالگی کا کوئی معاہدہ نہیں، صورتحال واضح نہیں اس لیے کوئی حتمی رائے نہیں دے سکتا: گورنر پنجاب— فوٹو:فائل 

سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی کے معاملے پر وفاقی وزراء اور گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کے بیانات میں تضاد سامنے آگیا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف علاج کیلئے لندن میں مقیم ہیں جہاں سے انہوں نے سیاسی سرگرمیاں شروع  کردی ہیں۔

وزیراعظم اور وفاقی کابینہ نواز شریف کی سیاسی سرگرمیوں پر سیخ پا ہیں اور وزیراعظم عمران خان نے متعدد بار مختلف تقریبات اور انٹرویوز میں کہہ چکے ہیں کہ نواز شریف کو ہرت صورت وطن واپس لائیں گے۔

آج بھی اپنے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ اگر نواز شریف کو وطن واپس لانے کیلئے برطانوی وزیراعظم سے بات کرنا پڑی تو بھی کریں گے۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے اطلاعات شبلی فراز  نے بھی کہا ہے کہ 15 جنوری تک نواز شریف جیل ہوں گے۔

تاہم گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے نواز شریف کی واپسی کے بارے میں الگ ہی بیان دیا ہے۔

گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے گورنر ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو پاکستان واپس لانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ برطانیہ سے ملزمان کی حوالگی کا کوئی معاہدہ نہیں، عام حالات میں برطانیہ کے ویزے کی مدت 6 ماہ ہوتی ہے، صورتحال واضح نہیں اس لیے کوئی حتمی رائے نہیں دے سکتا۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں نے مجھ سے پوچھے بغیر دوسرے صوبے کے طلبہ کی اسکالرشپس بند کر دیں تھیں، یہ معاملہ میرے نوٹس میں آیا تو تمام اسکالرشپس بحال کروا دیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک، اداروں میں تصادم کا متحمل نہیں ہو سکتا جب کسی ملک کو توڑنا مقصود ہوتا ہے تو پہلے اس کی فوج کو کمزور کیا جاتا ہے، سیاسی رہنما ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔

مزید خبریں :