22 نومبر ، 2020
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کے مشکل حالات میں اخراجات تو بڑھے ہیں لیکن یہ اخراجات نہیں ہیں بلکہ پی سی بی کی ملکی معیشت کے لیے سرمایہ کاری ہے اور ملکی معیشت کی بہتری کے لیے سرمایہ کاری جاری رکھیں گے۔
چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے لاہور میں جرنلسٹس کے ایک گروپ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب کھیلوں کی سرگرمیاں شروع ہوتی ہیں تو اس کے ملکی معیشت پر مثبت اثرات پڑتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ستمبر کے آخر میں ڈومیسٹک کی سطح پر کرکٹ کی سرگرمیوں کا آغاز کیا، ان میں انڈر 19، فرسٹ کلاس زمبابوے کے خلاف سیریز اور پی ایس ایل کے میچز شامل ہیں، اس کا فائدہ ہوٹل انڈسٹری کو ہوا، ہوٹل انڈسٹری کے ماہرین نے ہمیں بتایا کہ ہم نے موجودہ حالات میں 5 ہزار نوکریوں کو محفوظ بنایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑی اور کھیل کی سرگرمیوں سے جڑے دوسرے افراد فائیو اسٹار اور فور اسٹار ہوٹلز میں رہے، اس وجہ سے ہوٹل بزنس رواں دواں ہوا، فلائٹ اور ٹریول کی وجہ سے بھی متعلقہ شعبوں کو فائدہ ہوا۔
وسیم خان نے کہا کہ اب آگے پی ایس ایل 6 کے میچز آ رہے ہیں اور جنوبی افریقا کی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کرنا ہے، ان شعبوں کو مزید فائدہ ہو گا، ہم ملکی معیشت میں اپنا حصہ ڈالتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حصہ ڈالنے کا فائدہ ہی فائدہ ہے، کھلاڑیوں اور میچز آفیشلز کو پیسے مل رہے ہیں، پیسہ کرکٹ سے ہی آ رہا ہے اور پیسہ جتنا آتا ہے وہ کرکٹ پر لگانے کے لیے آتا ہے، کھیل کی سرگرمیاں بحال ہونے سے کرکٹ فینز خوش ہیں اور نوجوان کرکٹرز متحرک ہیں۔
چیف ایگزکٹو پی سی بی نے کہا یہ درست ہے کہ کووڈ 19 کی وجہ سے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے، یہ ایک فطری بات ہے، دو ہزار سے زائد کووڈ 19 ٹیسٹ ہو چکے ہیں، ہوٹلز میں قیام اور ہواٰٗئی سفر سب میں اخراجات بڑھے ہیں لیکن ہم انہیں اخراجات نہیں کہیں گے، یہ سرمایہ کاری ہے، ہم کرکٹ کی وجہ سے سرمایہ کاری کرتے رہیں گے کیونکہ اس سرمایہ کاری سے ملک کو فائدہ ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کی بہتری میں جس قدر ہو گا حصہ ڈالتے رہیں گے، ان اخراجات کو مثبت انداز میں لیں۔
وسیم خان نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کرکٹ کو ہمیشہ اسپورٹ کیا ہے، ڈومیسٹک کرکٹ میں افغانستان کے کرکٹرز کھیلتے رہے ہیں، ان میں ٹی ٹوئنٹی اور فرسٹ کلاس قائد اعظم ٹرافی کرکٹ شامل ہے، ماضی میں راشد لطیف اور انضمام الحق افغانستان میں کوچنگ کرتے رہے ہیں، اب وزیراعظم عمران خان نے افغانستان کرکٹ ٹیم کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ایک بہت اچھی چیز ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ کے لیے افغانستان کو اٹھانا اور اسے ڈویلپ کرنا بہت ضروری ہے، اب ہم اس دورے پر کام کریں گے، دونوں بورڈز مل کر اس حوالے ونڈو نکالنے کے لیے بات چیت کریں گے اور ہر ممکن کوشش ہو گی کہ اس سیریز کو ممکن بنایا جائے ۔ جیسا کہ سب کو علم ہے کہ پاکستان ٹیم کا اگلا برس بہت مصروف ہے اس کے باوجود ہم افغانستان کے لیے ونڈو نکالنے کی کوشش کریں گے، اگر اگلے برس ونڈو ممکن نہ ہوئی تو 2022 میں ممکن بنائیں گے اور اس کے لیے ہم فوری کام کا آغاز کر رہے ہیں۔