18 دسمبر ، 2020
ٹیسٹ کرکٹر کامران اکمل کا کہنا ہے کہ محمد عامر کی ریٹائرمنٹ کا فیصلہ پاکستان کرکٹ کے لیے اچھا نہیں ہے لہٰذا مینجمنٹ کو انا سے نکل کر ملکی کرکٹ کی بہتری کے لیے فیصلے کرنے چاہئیں۔
فاسٹ بولر محمد عامر نے گزشتہ روز ٹیم مینجمنٹ کے رویے سے نالاں ہو کر انٹر نیشنل کرکٹ سے الگ ہونے کا اعلان کیا جسے پاکستان کرکٹ بورڈ نے قبول کیا اور اعلان کیا انہیں اب انٹر نیشل میچز کے لیے زیر غور نہیں لایا جائے گا۔
محمد عامر کے حوالے سے سابق اور موجودہ کرکٹرز اپنی اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں جب کہ اس حوالے سے خود ایک عرصے سے نظر انداز کیے جانے والے کامران اکمل کا کہنا ہےکہ محمد عامر کی ریٹائرمنٹ کا فیصلہ پاکستان کرکٹ کے لیے اچھا نہیں ہے، اس حوالے سے سوچنا چاہیے کہ انہوں نے ایسا کیوں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسے کیا محرکات تھے کہ انہیں یہ فیصلہ کرنا پڑا، ورک لوڈ کی وجہ سے تو محمد عامر ٹیسٹ کرکٹ سے پہلے ہی ریٹائرمنٹ لے چکے ہیں جو انہوں نے بہتر کیا تھا لیکن اس کے بعد عامر کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں بلاجواز ٹارگٹ کیا گیا جو مایوس کن ہے۔
کامران اکمل کا کہنا تھا کہ اپنی نوکری بچانے کے لیے کھلاڑیوں کو ٹارگٹ نہیں کرنا چاہیے، ٹیسٹ کرکٹ کو چھوڑنے کو جواز بناکر دیگر فارمیٹ سے الگ کرنا بھی ٹھیک نہیں، عامر دنیا بھر میں لیگز کھیل رہے ہیں وہ قومی ٹیم میں واپس آنے صلاحیت رکھتے ہیں۔
وکٹ کیپر بیٹسمین نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پی سی بی نے محمد عامر کو بہت سپورٹ کیا لیکن کیا ہوا ہے کہ انہوں نے موجودہ مینجمنٹ کی وجہ سے فیصلہ کیا، نئی منجمنٹ آئے تو ہو سکتا کہ معاملات میں بہتری آئے، ٹیم مینجمنٹ کو اپنی انا سے نکل کر ملکی کرکٹ کے فائدے کے لیے سوچنا چاہیے کیونکہ تجربات نے ملکی کرکٹ کا برا حال کر دیا ہے، سمیع اسلم پاکستان چھوڑ کر امریکا جا چکے ہیں جس کا مجھے افسوس ہے ، ابھی سیزن ختم ہو نے دیں کئی نام سامنے آئیں گے۔
کامران اکمل نے سوال کیا کہ پی سی بی چیف ایگزیکٹو وسیم خان جس سسٹم سے آئے ہیں کیا وہاں کوئی کوچ ایسی رپورٹ بناتا ہے جس طرح 2015 میں بنائی گئی؟ یہ کھلاڑیوں کے کیرئیر کے ساتھ کھیلا گیا ہے۔