صحت و سائنس
18 ستمبر ، 2012

بچو ں کی ایک چوتھائی تعداد پیٹ کے درد میں مبتلا۔۔مگر کیوں؟

بچو ں کی ایک چوتھائی تعداد پیٹ کے درد میں مبتلا۔۔مگر کیوں؟

کراچی…فارن ڈیسک… تحقیق کے مطابق تمام بچوں میں سے ایک چوتھائی کے قریب پیٹ میں درد کی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں لیکن اس کی وجہ اکثر جسمانی نوعیت کی نہیں ہوتی۔ جرمن خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کے ڈاکٹر اْلرش فیگیلر کا کہنا ہے کہ اکثر بچوں کے پیٹ میں درد کی وجہ خوف یا پھر ذہنی دباوٴ ہوتا ہے۔ یہ درد اکثر بچوں کو اسکول کے دنوں میں ہوتا ہے اور چھٹی والے دن غائب ہو سکتا ہے۔ڈاکٹر اْلرش کا کہنا ہے کہ اگر چھوٹے بچے مسلسل پیٹ میں درد کی شکایت کریں تو والدین کو نوٹ کرنا چاہیے کہ بچے کب یہ شکایت کرتے ہیں اور بچوں سے باقاعدہ یہ پوچھنا چاہیے کہ انہیں یہ درد پیٹ کے کس حصے میں ہوتا ہے۔؟ڈاکٹر کے مطابق والدین کا اس طرح کا مشاہدہ بچے کے پیٹ میں درد جیسے مرض کو ختم کرنے یا پھر اس کے حل میں مدد دے سکتا ہے۔اگر بچہ پیٹ میں درد کے نتیجے میں نیند سے بیدار ہو جائے یا پھر یکدم کھیلنا بند کر دے تو اس کی وجہ جسمانی ہو سکتی ہے۔ڈاکٹر الرش کہتے ہیں کہ ناف کے اردگرد اعصاب اور خون کی باریک نالیوں کا ایک گھنا نیٹ ورک ہوتا ہے اور اگر بچہ مایوس یا فکرمند ہو تو ناف کے اردگرد کے عضلات میں اکڑاوٴ پیدا ہو جاتا ہے، جس سے ایک ناخوشگوار سا احساس پیدا ہوتا ہے اور بچہ پیٹ میں درد محسوس کرنے لگتا ہے۔ اگر درد ناف کی بجائے پیٹ کے اوپر والے حصے یا پھر نچلے حصے میں ہو تو یہ بخار کے ساتھ ساتھ کمزوری کی علامت ہے۔ اور اگر بچہ پیٹ میں درد کے نتیجے میں نیند سے بیدار ہو جائے یا پھر یکدم کھیلنا بند کر دے تو اس کی وجہ جسمانی ہو سکتی ہے۔ اگر بچوں کے پیٹ میں مسلسل درد رہے تو اْنہیں فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس لے جانا چاہیے۔ اور اگر درد کی کوئی جسمانی وجہ ثابت نہ بھی ہو تو والدین کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ بچے کی نظر میں یہ پیٹ کا درد ہی ہے۔ تحقیق کے مطابق ایسے میں بچوں کو بہتر توجہ دینی چاہیے اور ان کے خوف یا ذہنی دباوٴ کی وجوہات دور کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس کا ایک متبادل یہ بھی ہو سکتا ہے کہ بچے کو اْس وقت تک لیٹے رہنے دینا چاہیے، جب تک یہ درد ختم نہیں ہو جاتا۔

مزید خبریں :