04 جنوری ، 2021
سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔
سپریم کورٹ نے سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر الیکشن کمیشن، چیئر مین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرز، اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹسز جاری کر دیے۔
عدالت نے اخبارات میں نوٹس شائع کرنے کا بھی حکم دیا کہ کوئی بھی شخص اس معاملے پر 2 ہفتوں میں عدالت کو تجاویز دے سکتا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل لارجر بینچ نے صدارتی ریفرنس پر چند منٹ پر محیط پہلی سماعت کی۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عدالت کو بتایا کہ صدر نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے آئینی سوال پر عدالت کی رائے طلب کی ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا جب تمام سیاسی جماعتیں ووٹوں کی خریدو فروخت کے خلاف متفق ہیں تو اس معاملے کو سیاسی طور پر کیوں حل نہیں کر لیتے؟ اٹارنی جنرل صاحب ! آپ قومی اسمبلی کے انتخابات کے بارے کیا کہتے ہیں؟
اس پر اٹارنی جنرل نے کہا یہ سیاسی نہیں آئینی معاملہ ہے اور عدالت نے آئینی نکتے کی تشریح کرنی ہے، قومی اسمبلی کے انتخابات قانون یعنی الیکشن ایکٹ کے تحت ہوتے ہیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ آپ صدارتی ریفرنس کے قابل سماعت ہونے پر بھی عدالت کو قائل کریں کہ عدالت اس سیاسی معاملے کو کیوں دیکھے؟
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ تمام ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس کر دیتے ہیں تاہم اٹارنی جنرل نے تجویز دی کہ الیکشن کمیشن اور اسپیکر قومی اسمبلی کو بھی نوٹس کر دیا جائے۔
اس کے بعد چیف جسٹس نے مختصر حکم دیا اور نوٹسز جاری کردیے۔ صدارتی ریفرنس کی مزید سماعت اب 11جنوری کو ہو گی۔