16 جنوری ، 2021
عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اوگرا نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بھاری اضافہ تجویز کر دیا لیکن حکومت نے سمری کے برعکس پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی اضافہ کیا۔
اس ساری صورت حال میں عوام کو ماموں بنا کر حکومت نے خوب سیاسی فائدہ اٹھایا۔
عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت گزشتہ دو ہفتوں میں 50 ڈالر سے بڑھ کر 55 ڈالر تک پہنچی جس کے باعث پیٹرو ل کی قیمت میں 4 روپے 71 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں ساڑھے 4 روپے تک اضافہ ہونا تھا۔
مگر اوگرا نے تیزی دکھاتے ہوئے وفاقی حکومت کو پٹرولیم مصنوعات کی جو سمری بھیجی اس میں پٹرول کی قیمت میں 13 اور ڈیزل کی قیمت میں 11 روپے فی لیٹر اضافہ تجویز کر دیا اور سمری میڈیا کو بھی لیک کر دی جو عالمی مارکیٹ میں ان پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کےبرعکس تھا۔
ایسا کیوں ہوا؟ اس کے پیچھے اہم کہانی یہ ہے کہ اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات کی جو سمری بنائی اس میں پیٹرول اور ڈیزل دونوں کی فی لیٹر قیمت میں 30 روپے پیٹرولیم لیوی کے شامل کر دیے اور یہ 30 روپے بھی پیٹرولیم لیوی کی آخری حد ہے۔
مقصد یہ تھا کہ قیمتوں میں بھاری اضافہ دکھا کر آسانی سے اضافہ صارفین کو منتقل کیا جا سکے۔
اس سے پہلے پیٹرول اور ڈیزل پر یہ لیوی بالترتیب 22.85 روپے اور 24.38روپے فی لیٹر تھی۔
ذرائع کہتے ہیں کہ اوگرا نے پیٹرولیم لیوی بڑھا کر حکومت کو آسانی سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے لیے سیاسی فائدہ پہنچایا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اوگرا کی تیار کردہ سمری حکومت کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے لیے آسان راستہ فراہم کر رہی ہے، اوگرا نے ایسا پہلی مرتبہ نہیں کیا بلکہ یکم جنوری سے نافذالعمل پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے لیے بھی ایسی ہی سمری ارسال کی تھی۔