Time 23 جنوری ، 2021
کھیل

پاکستان اور جنوبی افریقا بطور ٹیم ایک جیسی ہیں، فاف ڈو پلیسی

جنوبی افریقی کرکٹ ٹیم کے سینیئر بیٹسمین فاف ڈو پلیسی کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقی ٹیم  پاکستان کے خلاف دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کے لیے سب ہی چیزوں کی تمام ہی انداز سے تیاریاں کررہی ہے۔

آن لائن میڈیا گفت گو میں 36 سالہ جنوبی افریقی کرکٹر نے کہا کہ جنوبی افریقا کا ماضی میں پاکستان کے خلاف ریکارڈ حوصلہ افزا ضرور ہے لیکن وہ اب پرانی بات ہوگئی، اس کا موجودہ سیریز پر اثر نہیں ہوگا کیوں کہ اب بہت کچھ بدل چکا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ بطور ٹیم پاکستان اور جنوبی افریقا ایک جیسی سائیڈ ہیں اور دونوں کے پاس تجربہ کار پلیئرز کی کمی ہے لیکن پھر بھی پاکستان ٹیم اپنی ہوم کنڈیشن میں کافی مشکل حریف ثابت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں پاکستان میں ٹیمیں آکر بڑے رنز کرتی رہی ہیں، خواہش ہے کہ اس بار بھی ایسا ہو لیکن لگتا نہیں کہ اب صورت حال اتنی آسان ہوگی کیوں کہ اب شائد وکٹ جلد ہی اسپنرز کو سپورٹ کرنے لگ جائے۔

جنوبی افریقا کی جانب سے 67 ٹیسٹ میچز کھیلنے والے بیٹسمین نے کہا کہ پاکستان کی کنڈیشنز سے ناواقفیت ایک چیلنج ضرور ہے لیکن ان کی ٹیم نے پاکستان میں ممکنہ طور پر درپیش ہر چیلنج کی تیاری کی ہے چاہے وہ اسپن کو کھیلنے کی ہو یا ریورس سوئنگ کرانے کی ہو۔

ایک سوال پر فاف ڈو پلیسی نے کہا کہ بابر اعظم کی واپسی سے پاکستان ٹیم کے اعتماد اور بلند ہوئے ہوں گے کیوں کہ وہ گزشتہ دو سال سے پاکستان کے ٹاپ بیٹسمین ہیں، حال ہی میں بابر کی انجری نے یہ ثابت کردیا کہ اگر ان کے رنز شامل نہ ہوں تو پاکستان ٹیم پر آسانی سے قابو پایا جاسکتا ہے تو ان کی واپسی سے یقینی طور پر پاکستان ٹیم کا اعتماد بڑھا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ بابر اعظم ایک ایسے پلیئر ہیں جن پر جنوبی افریقا کو جلد قابو پانا ہوگا، بابر کے ساتھ ساتھ بولنگ کے شعبے میں شاہین شاہ آفریدی بھی خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔

فاف ڈیو پلیسی نے کہا کہ انہوں نے پاکستان کے خلاف محدود ٹیسٹ کھیلے ہیں لیکن ساتھ ہی انہوں نے اعتراف کیا کہ ماضی میں متحدہ عرب امارات کی کنڈیشنز میں ان کو سعید اجمل نے بہت پریشان کیاتھا ، اس سیریز کیلئے بہت محنت کی ہے اور  خواہش ہے کہ پاکستان کے خلاف رنز کریں کیوں کہ بطور بیٹسمین جنوبی ایشیا میں رنز کرنا ان کے بہت ضروری ہے۔

ایک سوال پر تجربہ کار جنوبی افریقی کرکٹر نے کہا کہ بائیو سیکیور ببل پلیئرز کے لیِے چیلنج ہے، ایک ببل سے نکل کر دوسرے ببل اور دوسرے سے نکل کر تیسرے ببل میں جانا آسان نہیں ، یہ مشکلات پیدا کرے گا اور یہ سلسلہ زیادہ عرصہ تک نہیں چل سکے گا ۔

 انہوں نے کہا کہ کرکٹ کو جاری رکھنا بھی ضروری ہے اور اچھی بات ہے کہ کرکٹ کھیلنے کو مل رہی ہے لیکن جن حالات کا پلیئرز کو سامنا ہے ان میں ان کی ذہنی صحت پر نظر رکھنا بھی بہت ضرور ی ہے۔

مزید خبریں :