15 فروری ، 2021
پاکستان نے 4 کمپنیوں کو کورونا ویکسین درآمد کرنے کی اجازت دے دی۔
حکومت پاکستان نے کابینہ اجلاس میں وزارت صحت کی اپیل پر مشاورت کے بعد ابتدائی طور پر نجی سیکٹر کو کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین درآمد کیے جانے کے بعد من مرضی کے دام شہریوں کو فروخت کی اجازت دے دی۔
ویکسین کی قیمت کا تعین نہ ہونے کے سبب منافع خوری پر قابو کیسے ہو گا؟ اس سوال کے جواب میں ڈریپ حکام کا کہنا ہے کہ تاحال کمپنیوں کو ڈاکومنٹ میسر نہیں اور نہ ہی عالمی سطح پر نجی سیکٹر کی جانب سے ویکسین کی قیمت طے کی گئی ہے۔
فی الحال ایسے شہری جو ویکسین خرید کر مستفید ہونا چاہیں ان کی سہولت کے لیے نجی سیکٹر کو ویکسین کی درآمد کی اجازت دی گئی ہے۔
پاکستان سے اب تک 4 کمپنیوں، سندھ میڈیکل اسٹور نے برطانوی ویکسین آسٹرا زینیکا، اے جے ایم فارما چینی کمپنی کین سائنو، اے جی فارما اسپٹنک 5 جب کہ قومی ادارہ صحت سائنو فام درآمد کر رہے ہیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ نجی کمپنیوں کے درآمدی دستاویزات کا معائنہ لازمی کیا جائے گا، قیمت کی حد مقرر نہیں تاہم ناجائز منافع خوری پر کڑی نظر رکھی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری حکام نجی سیکٹر کی درآمد شدہ ویکسین کی افادیت اور شہریوں کو محفوط انداز میں 2 ویکسین پہنچانے کے عمل پر نظر رکھنے کے ذمہ دار ہوں گے۔
معاون خصوصی کا کہنا تھاکہ پاکستان کی جانب سے اب تک اسپٹنک 5، سائنو فام اور آسٹرا زینیکا کے ہنگامی بنیاد پر استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔
حکام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان اب تک چین سے سائنوفام ویکسین کی 5 لاکھ ڈوز بطور تحفہ حاصل کر پائی ہے، آئندہ ہفتے 11 لاکھ مزید ڈوز کا پاکستان پہنچنا بھی متوقع ہے