24 فروری ، 2021
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کی دوبارہ گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں۔
انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے غیرملکی میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ احسان اللہ احسان کا فرار ہو جانا ایک بہت سنگین معاملہ تھا جبکہ احسان اللہ احسان کے فرار کے ذمہ دار فوجیوں کےخلاف کارروائی ہو چکی۔
ان کا کہنا تھاکہ احسان اللہ احسان کی دوبارہ گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں، فی الوقت علم نہیں کہ احسان اللہ احسان کہاں ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ جس ٹوئٹراکاؤنٹ سےملالہ کو دھمکی دی گئی وہ جعلی اکاؤنٹ تھا۔
لاپتہ افراد کے حوالے سے ترجمان پاک فوج کا کہنا تھاکہ مسنگ پرسنز پر بننے والے کمیشن نے بہت پیشرفت کی ہے، کمیشن میں6 ہزار سے زائد مقدمات میں سے 4 ہزار حل کیے جا چکے ہیں جبکہ مسنگ پرسنز کا معاملہ بہت جلد حل ہو جائے گا۔
انہوں نے ہزارہ کان کنوں کے قتل کے حوالے سے بتایا کہ کیچ میں ہزارہ کان کنوں کے قتل پرچند افراد کو حراست میں لیا ہے، یہ بہت اہم گرفتاریاں ہیں لیکن مزید تفصیل نہیں دے سکتا۔
وزیرستان کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھاکہ وزیرستان میں کارروائیوں پرشدت پسندوں کا ردعمل آ رہا ہے، خواتین کی کار پر حملہ اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی، وزیرستان میں کوئی منظم گروہ نہیں رہا۔
ان کا کہنا تھاکہ وزیرستان چھوٹے موٹے شدت پسند کارروائیاں کررہے ہیں اور اِن چھوٹے موٹے شدت پسندوں کا بھی جلد خاتمہ کردیا جائے گا۔
بھارت کی شدت پسندوں کو مدد کے حوالے سے پاک فوج کے ترجمان نے بتایا کہ بھارت پاکستان مخالف شدت پسندوں کی مدد کر رہا ہے اور پاکستان میں شدت پسندوں کی مدد افغانستان سے کی جا رہی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھاکہ بھارت شدت پسندوں کو اسلحہ، پیسے اور نئی ٹیکنالوجی سے بھی نواز رہا ہے جبکہ یہ بات بعید ازقیاس نہیں کہ یہ سب افغان انٹیلی جنس کے علم میں ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال فروری میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ سرکاری تحویل سے فرار ہوگئے ہیں۔
اس کے بعد ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ احسان اللہ احسان ایک حساس آپریشن کے دوران فرار ہوا جسے اپنے جرائم کی سزا ملنا تھی۔
بعدازاں اُس وقت کے وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ نے بھی تصدیق کی تھی۔