Time 03 مارچ ، 2021
کھیل

شاہنواز دھانی کا لاڑکانہ کے ’تھری جی‘ سے پی ایس ایل تک کا سفر

فوٹو: فائل

پاکستان سپر لیگ کے ہر ایڈیشن میں ایک نیا چہرہ ایسا منظر عام پر آتا ہے جو آتے ہی چھا جاتا ہے، ماضی میں حسن علی، شاداب خان، حارث رؤف اس لیگ سے ہی گمنامیوں سے شہرت کی بلندیوں تک پہنچے اور پاکستان کے اسٹار کرکٹرز میں شمار ہونے لگے۔

اس سال بھی ایک ایسا نام منظر عام پر آیا ہے جس نے اپنی کارکردگی سے سب کی توجہ حاصل کر لی ہے اور وہ ہے 22 سالہ فاسٹ بولر شاہنواز دھانی جو ٹیم ملتان سلطانز میں ایمرجنگ کیٹیگری میں شامل ہے۔

لاڑکانہ کے قریبی گاؤں خاور خان دھانی سے تعلق رکھنے والے شاہنواز دھانی کا جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا انہیں تو پروفیشنل کرکٹ کی الف بے بھی نہیں معلوم تھی، یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ اسپائکس کیا ہوتے ہیں، باقاعدہ کرکٹ کھیلنے کے لیے کٹ میں کیا کچھ درکار ہوتا ہے، گاؤں میں بس ٹیپ بال کرکٹ کھیلتا تھا اور تیز بولنگ کروانے کا ایک جنون تھا، میری برق رفتار بولنگ کی وجہ سے ہی گاؤں میں لوگ مجھے ’تھری جی‘ کہہ کر پکارا کرتے تھے۔

شاہنواز بتاتے ہیں کہ انہیں کرکٹ کا اس حد تک جنون تھا کہ وہ کوئی بھی لائیو میچ مس نہیں کرتا تھا، گاؤں میں محدود سہولیات کے باوجود بھی میچ دیکھنے کے لیے کوئی نہ کوئی بندوبست بھی کر لیتا تھا۔

فوٹو: فائل

ان کا کہنا تھا کہ ایک روز گاؤں میں لاڑکانہ ریجن کے ایک عہدیدار نے انہیں تیز بولنگ کراتا دیکھا تو انڈر 19 کے ٹرائلز کے لیے بلایا، میرے پاس جوتے تک نہیں تھے، وہ بھی دوسرے گاؤں میں دوستوں سے مانگ کر لیے، ٹرائلز میں شرکت کی اور ڈسٹرکٹ انڈر 19 ٹیم میں منتخب ہوا اور اس کے بعد پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔


شاہنواز دھانی نے بتایا کہ جنون اس قدر تھا کہ ایک سیزن کھیلنے کے بعد دوبارہ انڈر 19 ٹرائلز دینے پہنچ گیا تو معلوم ہوا کہ ’اوور ایج‘ ہونا بھی کوئی قانون ہوتا ہے، پھر سینئرز سے مقابلے کا سوچا اور محنت کا سلسلہ جاری رکھا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے والد کرکٹ کھیلنے کے حامی نہیں تھے اور ہمیشہ پڑھائی پر زور دیتے تھے، کچھ عرصہ قبل والد کی وفات ہوئی اگر آج وہ حیات ہوتے تو میری کامیابی دیکھ کر بہت فخر محسوس کرتے، آج انہیں بہت مس کر رہا ہوں۔

فوٹو: فائل

فاسٹ بولر نے کہا کہ والد کے انتقال کے بعد کچھ عرصہ کرکٹ سے دور ہو کر فیملی کی سپورٹ میں لگ گیا لیکن پھر بھائی جو کہ پولیس کانسٹیبل ہیں، اور والدہ نے حوصلہ دیا کہ دوبارہ کرکٹ شروع کروں۔

شاہنواز دھانی نے مختلف مراحل سے گزرنے کے بعد حال ہی میں ختم ہونے والے سیزن میں اپنا فرسٹ کلاس ڈیبیو کیا اور 8 میچز میں 27 وکٹیں حاصل کیں، ان کی کارکردگی کی بنیاد پر انہیں پی ایس ایل میں ملتان سلطانز کی ٹیم نے ایمرجنگ کرکٹر کے طور پر شامل کیا، زلمی کے خلاف جس انداز میں دھانی نے ڈیبیو کیا اُس نے سب کو متاثر کیا ہے۔

انہوں نے اب تک تین میچز کھیلے اور ہر میچ میں دو، دو کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔

شاہنواز کہتے ہیں کہ پی ایس ایل کے تین میچز کھیل کر ہی بہت کچھ بدل گیا ہے، پہلے شاہنواز دھانی کو کوئی نہیں جانتا تھا، جب پی ایس ایل کا ڈیبیو کیا تو ہر کسی نے نام لینا شروع کر دیا۔

شاہنواز نے کہا کہ جب گراؤنڈ میں ہر کوئی دھانی دھانی کر رہا تھا تو انہیں بہت فخر محسوس ہوا، اندازہ ہے کہ جس انداز میں ان کا آغاز ہوا ہے، ان سے توقعات اور بھی بڑھ گئی ہیں اور وہ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ انہیں ہر گزرتے وقت کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کو اور بھی بہتر کرنا ہوگا اور ٹی ٹوئنٹی کے حساب سے بولنگ میں ورائٹی لانا ہو گی جس کے لیے اپنی ٹیم کے بولنگ کوچ اظہر محمود کی نگرانی میں کافی محنت کر رہا ہوں۔

فاسٹ بولر نے مزید بتایا کہ گزشہ چند دنوں کے دوران ٹوئنٹی فارمیٹ کے حوالے سے کافی اہم چیزیں، خاص طور پر نئے گیند اور ڈیتھ اوورز کی بولنگ کے فرق پر بہت کچھ سیکھا بھی ہے۔

شاہنواز دھانی پی ایس ایل کے دوران اپنی مسکراہٹ کی وجہ سے بھی ڈسکس ہوتے رہے ہیں، کہتے ہیں کہ ہمیشہ مسکراتے رہنا ان کی نیچر ہے اور وہ ہمیشہ ایسے ہی رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ جب آپ خوش اور مسکراتے رہتے ہیں تو مشکل حالات پر کنٹرول ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے میچ کے دوران کارلوس بریتھ ویٹ نے ان کی کافی حوصلہ افزائی کی اور جو ان کے ساتھ سیلبریشن کی وہ بریتھ ویٹ کا ہی پلان تھا۔

فوٹو: فائل

شاہنواز دھانی، زاہد محمود اور نعمان علی کے بعد حالیہ دنوں میں اندرون سندھ سے منظر عام پر آنے والے تیسرے بولر ہیں۔

اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ زاہد محمود کو جب کیپ ملی تو اندرون سندھ میں ہر کوئی خوش تھا، ان کو بھی پی ایس ایل کھیلتا دیکھ کر گاؤں دیہات کے لڑکوں کو محسوس ہونے لگا ہے کہ کرکٹ میں ان کا مستقبل بھی بن سکتا ہے۔

انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پی ایس ایل پر پوری دنیا کی نظریں ہوتی ہیں اور یہ ان لیے سنہری موقع ہے کہ اس میں توجہ حاصل کرکے قومی سلیکٹرز کی توجہ حاصل کریں کیوںکہ کھلاڑی اس وقت ہی ستارہ بنتا ہے جب پاکستان کا ستارہ اس کے سینے پر سجتا ہے۔

فوٹو: فائل

شاہنواز دھانی کی خواہش ہے کہ وہ پی ایس ایل میں نمایاں بولرز میں مقام حاصل کریں مگر ساتھ ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ وکٹ ملنا یا نہ ملنا ان کے کنٹرول میں نہیں، ان کے کنٹرول میں اپنا 100 فیصد دینا جو وہ ہر میچ میں دیں گے۔

ایک سوال پر شاہنواز دھانی نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ بابراعظم کی وکٹ لیں، کراچی کنگز کے خلاف شرجیل خان کی وکٹ تو لی لیکن بابر کی وکٹ نہیں لے سکے، ان کے لیے یہ بھی بہت بڑی بات تھی کہ بابر اعظم جیسے ٹاپ بیٹسمین کو انہوں نے اپنی بولنگ پر ڈاٹ بال کرائی یا ’بِیٹ‘ کروایا۔

شاہنواز دھانی فی الحال پی ایس ایل پر فوکسڈ ہیں لیکن ہر کرکٹر کی طرح ان کی بھی خواہش ہے کہ وہ پاکستان کی نمائندگی کریں اور جب موقع ملے تو بھی اپنے فیورٹس شین بونڈ اور جوفرا آرچر کی طرح کی بولنگ کریں۔

مزید خبریں :