12 مارچ ، 2021
اسلام آباد: کابینہ کی توانائی کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال جولائی سے جنوری تک 7 ماہ میں گردشی قرض 180ارب روپے بڑھا اور اب تک پاور سیکٹر کا مجموعی قرضہ 2331 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
اسلام آباد میں کابینہ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت ہوا جس میں پاور ڈویژن نے کمیٹی کو گردشی قرض اور اس پر قابو پانے کے پلان سے بھی آگاہ کیاجب کہ اجلاس میں جنوری میں بجلی بلیک آوٹ کی تحقیقاتی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔
وزارت منصوبہ بندی کے اعلامیے کے مطابق پاور ڈویژن نے رواں سال9 جنوری کو ملک بھر میں بجلی بریک ڈاؤن کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی اور بریک ڈاؤن کی تکنیکی وجوہات پر تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ3 الگ الگ انکوائری رپورٹس کے مطابق گدو پاور کمپلیکس میں پیش آنے والے واقعے کے باعث بجلی کے پورے نظام میں بریک ڈاؤن آیا۔
تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق بجلی کے نظام میں فوری طور پر بریک ڈاؤن کوروکنے کےلیے چیک اینڈبیلنس کا کوئی مناسب نظام نہیں۔
کمیٹی نے ہدایت کی کہ پتاچلایا جائے کہ 2018کے بریک ڈاؤن کے بعد نیپرا کی سفارشات پر عمل کیوں نہ ہوا اوران سفارشات پر عمل درآمد کس کی ذمہ داری تھی۔