25 مارچ ، 2021
وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت اسٹیٹ بینک کو خود مختاری دینےکے لیے ترمیمی ایکٹ 2021 کا مجوزہ مسودہ جاری کردیا۔
مجوزہ ترمیمی ایکٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک حکومت کو کوئی قرضہ جاری نہیں کرےگا، اسٹیٹ بینک کا بنیادی مقصد مقامی سطح پر قیمتوں کو مستحکم کرنا اور معاشی استحکام پیداکرنا ہوگا اور اسٹیٹ بینک حکومتی معاشی پالیسیوں کو سپورٹ کرےگا ۔
مجوزہ ترمیمی ایکٹ کے مطابق صدر مملکت کو حکومت کی سفارش پر گورنر اسٹیٹ بینک کی تقرری کا اختیار ہوگا ، صدر مملکت عدالتی فیصلے کے تحت گورنر اسٹیٹ بینک کو ہٹاسکیں گے ۔
مسودے میں گورنر اسٹیٹ بینک کی مدت ملازمت 3 سے بڑھا کر 5 سال کرنے کی تجویز ہے جس میں مزید 5 سال توسیع بھی دی جا سکے گی، ڈپٹی گورنرز کی تعداد 3 کرنے کی بھی تجویز ہے جن کی مدت ملازمت 5 سال اور مزید 5 سال توسیع دی جاسکےگی، گورنر اسٹیٹ بینک وزیر خزانہ کی مشاورت سے ڈپٹی گورنر زکے نام تجویز کریں گے۔
مجوزہ ایکٹ کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک سمیت ملازمین کو نیب اور ایف آئی اے کی انکوائریز سے چھوٹ ہو گی، مجوزہ ترمیمی ایکٹ کے تحت بورڈ آف ڈائریکٹرز کی اجازت کے بغیر گورنر اسٹیٹ بینک کے خلاف کوئی کارروائی شروع نہیں کی جا سکے گی۔
بظاہر بدنیتی کی بنیاد پر اسٹیٹ بینک کے ملازمین کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی اور انہیں سرکاری ملازمین کے قوانین سے چھوٹ بھی حاصل ہو گی ۔
مجوزہ ترمیمی ایکٹ کے مطابق سابق گورنر ، ڈپٹی گورنرز اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کو بھی تمام انکوائریز سے چھوٹ حاصل ہو گی ، تاہم پارلیمنٹ اسٹیٹ بینک کے کسی بھی ملازم کو طلب کرنے کی مجاز ہوگی۔
اسٹیٹ بینک کے مانیٹری اینڈ فسکل پالیسی کوآرڈی نیشن بورڈ کو ختم کرنے کی بھی تجویز ہے ۔
اسٹیٹ بینک میں ایگزیکٹو کمیٹی کے قیام کی تجویز بھی ہے ، یہ کمیٹی گورنر، ڈپٹی گورنرز ، ایگزیکٹو ڈائریکٹرز اور متعلقہ افسران پر مشتمل ہوگی۔
ایگزیکٹو کمیٹی میں گورنر اور ڈپٹی گورنرز کو ووٹ کا حق دینے جب کہ بورڈ کو آڈٹ کمیٹی کی تقرری کا اختیار دینے کی تجویز ہے ، آڈٹ کمیٹی کی سفارش پر بینک کے ملازم کو چیف انٹرنل آڈیٹر تعینات کیا جاسکےگا ۔