ٹوکیو اولمپکس تک رسائی کی کوشش میں پاکستانی گھڑ سوار عثمان زخمی، گھوڑا ہلاک

عثمان کو حادثے کے نتیجے میں پسلی میں شدید چوٹیں آئیں جس کے باعث وہ ٹھیک طرح بول نہیں پارہے— فوٹو: جیو نیوز

پاکستانی گھڑ سوار عثمان خان ٹوکیو اولمپکس میں اپنی پوزیشن کو برقرار رکھنے سے چند میٹر کے فاصلے پر ہی تھے کہ وہ ایک خوفناک حادثے کا شکار ہوگئے جبکہ حادثے میں عثمان شدید زخمی اور ان کا گھوڑا "کشیر" ہلاک ہوگیا۔

عثمان کو حادثے کے نتیجے میں پسلی میں شدید چوٹیں آئیں جس کے باعث وہ ٹھیک طرح بول نہیں پارہے لیکن ان کے حوصلے اب بھی بلند ہیں۔

ایکوسٹرین مقابلوں میں پاکستان کے ٹاپ ایتھلیٹ نے آسٹریلیا سے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ "میں ابھی زندہ ہوں اور پاکستان کی اولمپکس تک رسائی کی امیدیں بھی زندہ ہیں"۔

عثمان خان اب تک شاید اولمپیئن بن چکے ہوتے لیکن کورونا کی وجہ سے نہ صرف ان کے ہدف کے حصول میں تاخیر ہوئی بلکہ بار بار ان کی راہ میں رکاوٹیں بھی آنے لگیں۔

پاکستان کے واحد فور اسٹار رائیڈر نے اپنے پچھلے گھوڑے آزاد کشمیر کے ساتھ ٹوکیو گیمز میں "ایونٹنگ " کیلئے کوالیفائی کرلیا تھا مگر گیمز مؤخر کردیے گئے اور ستمبر 2020 میں دل دکھانے والی خبر ملی کے عثمان کے ساتھی گھوڑے "آزاد کشمیر" کی موت واقع ہوگئی ہے۔

قوانین کے مطابق اولمپکس میں گھڑ سواری کے مقابلوں میں رائیڈ ر اور گھوڑا بطور ٹیم کوالیفائی کرتے ہیں، اس لئے عثمان کو نئے گھوڑے "کشیر" کے ساتھ کوالیفائی کرنا پڑا تاہم پچھلی مرتبہ کی طرح 12 راونڈز کی بجائے اس بار انہیں صرف 5 ایم ای آر راؤنڈز کرنا تھے۔

عثمان نے بتایا کہ پانچ میں سے تین راؤنڈز مکمل ہوچکے تھے اور چوتھے میں وہ تقریباً کامیابی کے قریب پہنچ گئے تھے لیکن حادثے کا شکار ہوگئے اگر ایسا نہ ہوتا تو موجودہ صورتحال پر پاکستان کی شاید چار راونڈرز پر ہی جگہ کنفرم ہوجاتی۔

آسٹریلیا میں زندگی بسر کرنے والے پاکستانی رائیڈر نے امید ظاہر کی کہ دوبارہ کوالیفائنگ کا مرحلہ مکمل کرنے کیلئے انہیں پہلے سے بھی کم راؤنڈز مکمل کرنا ہوں گے لیکن یہ سب کچھ 21 جون سے قبل کرنا ہوگا اور اس کیلئے ایک نیا گھوڑا درکار ہوگا۔

ایک سوال پر عثمان خان نے کہا کہ انہیں پاکستانی حکومت سے امداد کی امید نہیں رہی، ماضی میں بار بار بتایا کہ میڈل کا چانس ہے اور مشترکہ کاوشوں سے ممکن ہوسکتا ہے۔

عثمان کے مطابق پچھلے گھوڑے آزاد کشمیر کی اچانک موت کے بعد انہوں نے پاکستان اسپورٹس بورڈ اور آئی پی سی منسٹری سے رابطہ کیا کہ بیک اپ کیلئے ایک اور گھوڑا تیار کرلیا جائے لیکن جواب دیا گیا کہ جب کھیل میں شرکت کیلئے ایک گھوڑا موجود ہے تو دوسرے کی ضرورت کیوں ہے۔

لیکن حکومتی عدم دلچسپی کے باوجود بھی عثمان خان پرامید ہیں کہ وہ ٹوکیو اولمپکس تک رسائی کا ہدف حاصل کرلیں گے اور وہاں پاکستان کا نام روشن کریں گے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کب تک تن تنہا یہ سب کچھ کرپائیں گے تو انہوں نے جواب دیا "اپنی آخری سانس تک یہ کوشش جاری رکھوں گا"۔

دوسری جانب پاکستان ایکسٹرین فیڈریشن کے صدر ڈاکٹر فاروق احمد کا کہنا ہے کہ عثمان خان کے ساتھ رابطے میں ہیں، وہ قومی ہیروہے، حادثہ قومی سانحہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل کی حکمت عملی عثمان خان اور ان کی فیملی کے ساتھ مل کر طے کریں گے۔

مزید خبریں :