06 ستمبر ، 2021
نریندر مودی، اُس کی فوج اور بھارتی حکومت ایک 92 سالہ بوڑھے کشمیری سے اتنی خوفزدہ تھی کہ اُسے کئی سال تک قید و بند رکھنے کے باوجود جب وہ فوت ہوتا ہے تو اُس کی میت کو گھر والوں سے چھین لیا جاتا ہے، چند گھنٹوں کے اندر راتوں رات فوج کی نگرانی میں میت کو دفنا دیا جاتا ہے، چند ایک قریبی عزیزوں کے علاوہ کسی کو جنازہ میں میں شرکت کی اجازت نہیں دی جاتی۔
پورے علاقہ میں کرفیو لگا دیا جاتا ہے کہ کسی کو خبر ہو بھی تو جنازہ میں شرکت نہ کر سکے، میت کو دفنانے کے بعد بھی مرحوم کی قبر کے نگرانی کے لیے بھارتی فوجی وہیں تعینات رہتی ہے، کرفیو جاری رہتا ہے تا کہ لوگ بعد میں بھی باہر نہ نکل سکیں، مرحوم کے قبر پر دعا کے لیے یا اُس کے گھر والوں سے تعزیت کے لیے نا آ سکیں، بلکہ الٹا مرحوم کے گھر والوں کے خلاف پرچہ بھی درج کر لیا جاتا ہے کہ جب میت اُن سے چھینی جا رہی تھی تو اُنہوں نے آزادی کے نعرے لگائے۔ مودی کا بھارت، بھارتی فوج، اُس کی حکومت ایک 92 سالہ بوڑھے کشمیری سے اُس کی زندگی میں اُس کی قید کے باوجود اتنا ڈرتی رہی کہ اُس کے مرنے بعد اُس کی میت اور قبر سے بھی خوفزدہ ہے۔
مودی، اُس کی فوج اور حکومت کا یہ خوف دراصل اُس بوڑھے کشمیری کی زندگی کے اُس نظریہ اور جدوجہد سے ہے جو اب کشمیر کے گھر گھر میں پھیل چکا ہے اور جس کا بھارت کے پاس اب کوئی توڑ نہیں۔ یہ بوڑھا کشمیری مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ناختم ہونے والے مظالم کے خلاف، بھارتی تسلط سے کشمیریوں کی آزادی اور پاکستان کے حق میں سب سے توانا، متاثر کن، طاقت ور آواز قابل احترام سید علی گیلانی تھے جو گزشتہ ہفتہ اپنے گھر میں کئی سال سے جاری نظربندی کے دوران انتقال فرما گئے۔
اﷲ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت اور اُنہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے،آمین۔میری یہ بھی دعا ہے کہ گیلانی مرحوم کی زندگی بھر کی جدوجہد کا ثمر کشمیریوں کو نصیب ہو اور وہ بھارت کے ظلم و جبر سے آزادی حاصل کر سکیں۔ سید علی گیلانی مرحوم اسلام پسند تھے، اسلام کے داعی تھے اور اسی ناطے سے اسلام کے نام پر قائم ہونے والے پاکستان سے نہ صرف بے پناہ محبت کرتے تھے بلکہ بھارت، اُس کی ظالم فوج اور اُن کی حکومت کے سامنے ’’ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے‘‘ کا نعرہ بلند کرتے تھے۔ پاکستان سے اپنی اسی محبت کے وجہ سے اُن کے جسد خاکی کو پاکستان کے سبزہلالی پرچم میں لپیٹا گیا۔
مودی، بھارتی فوج اور بھارتی حکومت اس عمل سے بہت پریشان ہیں کہ گیلانی مرحوم کی فیملی نے میت کو پاکستانی پرچم میں کیوں لپیٹا اور آزادی کے نعرہ کیوں لگائے۔ اسی لیے کسی کو جنازہ میں شرکت کی بھی اجازت نہ دی اور زبردستی فوری دفنا بھی دیا لیکن مرحوم گیلانی، جو نہ صرف کشمیریوں بلکہ پاکستان کے بھی ہیرو تھے، ہیں اور ہمیشہ رہیں گے، نے جو نظریہ اور جو سوچ کشمیریوں کو دی اُس کی وجہ سے اب پاکستان کے سبز ہلالی پرچم کا وادی میں لہرانا اور آزادی آزادی کے نعرے کا لگنا ایک معمول بن چکا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ بھارت نے پورے کشمیر کو ایک قید خانہ میں تبدیل کر دیا لیکن گیلانی مرحوم کے نعروں کی گونج ہے کہ تھمنے کا نام نہیں لیتی۔ ’’ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے‘‘ اور ’’آزادی آزادی‘‘ کے نعروں کا خوف ہی تو مودی، اُس کی فوج اور بھارت کو کھائے جا رہا ہے جس کا سہرا مرحوم گیلانی صاحب کے سر جاتا ہے۔ مرحوم سے بھارت اُن کی زندگی کے دوران بھی خوف زدہ رہا اور اب اُن کے موت کے بعد اُن کے قبر سے بھی خوفزدہ ہے۔
گیلانی صاحب کی موت پر پاکستان بھی اداس ہو گیا۔ ہمیں مرحوم کے پاکستان کے بارے میں خیالات اور اُن کے خواب کو پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اپنی اُس تقریر میں جس میں اُنہوں نے ’’ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے‘‘ کا نعرہ لگایا تھا اُس میں پاکستان کو اس کے قیام کے وعدہ کے مطابق ایک اسلامی ریاست بنانے کی بات کی تھی۔ گیلانی مرحوم نے اُس موقع پر کہا تھا کہ پاکستان اسلام کے لیے حاصل کیا گیا ہے او ر اسے اسلام کے لیے ہی استعمال کیا جانا چاہیے، اُنہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان میں سوشلزم، سیکولرازم اور نیشنل ازم نہیں چلے گا۔ ہم پاکستانیوں کو عہد کرنا چاہیے کہ ان شاء ﷲ ایسا ہی ہو گا۔
(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔