کالعدم تنظیم کا مارچ تیسرے روز بھی وزیر آباد میں موجود، نظام زندگی مفلوج

اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کرنے والی کالعدم  تنظیم  تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے کارکن تیسرے روز بھی وزیرآباد میں موجود ہیں۔

کالعدم تنظیم کے کارکنان کی جانب سے دیے جانے والے دھرنے کے سبب گوجرانوالا اور وزیرآباد سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں نظام زندگی مفلوج ہے اور  انٹرنیٹ سروس بھی  بند  ہے۔ 

دھرنے کے باعث  وزیر آباد میں ایک ہفتے سے دکانیں بند اور  تعلیمی سرگرمیاں بھی متاثر ہیں۔

گزشتہ روز وزیر آباد میں  تمام شادی ہال بھی بند کر دیے گئے تھے جبکہ شہر کے داخلی  و خارجہ راستوں پر رینجرز  اہلکار تعینات  ہیں اور جگہ جگہ رکاوٹیں اور کنٹینر لگا کر سڑکیں بند کر دی گئی ہیں۔

گجرات میں ایمرجنسی نافذ

 ادھر گجرات میں  بھی ایمرجنسی نافذ  کر دی گئی ہے، وزیر آباد سے گجرات جانے والے راستے بھی بند کر دیے گئے ہیں جبکہ لاہور سے راولپنڈی کے درمیان ٹرین سروس بھی معطل کر دی گئی ہے۔

راولپنڈی میں راستے بند ، شہری پریشان

کالعدم تنظیم کے لانگ مارچ کے باعث راولپنڈی میں بارہویں روز بھی راستے بند ہیں جس کے سبب  شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

 راولپنڈی میں فیض آباد انٹر چینج سے صدر تک مری روڈ تاحال بند ہے اور اسلام آباد ایکسپریس وے کا واحد راستہ کھلا ہے۔ 

ٹی ایل پی کا احتجاج

خیال رہے کہ کالعدم ٹی ایل پی نے 12 ربیع الاول کے روز سے اپنے احتجاج کا دائرہ وسیع کیا ہے۔ ابتدائی طور پر تنظیم نے ملتان اور لاہور میں دھرنے دیے جس کے بعد اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کیا گیا۔

کالعدم تنظیم کا مطالبہ

کالعدم ٹی ایل پی کا ایک مطالبہ یہ ہے کہ ان کے سربراہ علامہ سعد حسین رضوی کو رہا کیا جائے جبکہ وہ پاکستان سے فرانس کے سفیر کی ملک بدری کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں فرانس کا سفیر موجود نہیں ہے لیکن فرانسسیی سفارتخانہ بند نہیں کرسکتے۔ 

شیخ رشید کا کہنا ہے کہ ہم ٹی ایل پی سے معاہدے کے تحت فرانس کے سفیر کی ملک بدری کا معاملہ پارلیمنٹ میں لے جا چکے ہیں جبکہ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری کا کہنا ہے کہ کالعدم تنظیم کے مطالبات آئے روز بدلتے رہے ہیں۔

مزید خبریں :