17 نومبر ، 2021
وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا ہے کہ اتحادی متحد اور ہمارے ساتھ ہیں ، وہ آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہمارے حق میں ووٹ دیں گے جبکہ اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کا دروازہ آج کو بھی کھلا رکھیں گے۔
مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قانون عوامی مفاد کیلئے ہیں کسی کو فائدہ دینے کے لیے نہیں، اپوزیشن کو عقل مندی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکا اجلاس میں انتخابی اصلاحات سے متعلق بل ، آئی ووٹنگ ،الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) سے متعلق بل ،ایف اے ٹی ایف سے متعلق بل ، اینٹی ریپ بل ،اسلام آباد میں قانون کرایہ داری سے متعلق بل، فیملی لاء سے متعلق دو بل بھی پیش کیے جائیں گے۔
بابر اعوان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کی تعمیل کےتحت کلبھوشن بل بھی پیش کریں گے۔
اس کے علاوہ بھارہ کہو میں نئی یونیورسٹی کے قیام کا بل،اسٹیٹ بینک میں اصلاحات کا بل اور وزیراعظم کے وعدے کے مطابق حیدرآباد ٹیکنالوجی یونیورسٹی کا بل بھی پیش کیا جائےگا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا ایجنڈا جاری
دوسری جانب بدھ کو ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے۔
ایجنڈے کے مطابق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بلز، ای وی ایم اور سمندر پار پاکستانیوں کےانٹرنیٹ ووٹنگ سے متعلق بل بھی ایجنڈے میں شامل ہیں۔
اس کے علاوہ الیکشن ایکٹ ترمیمی بل میں ووٹرز فہرستوں کا اختیار نادرا کو دینے کی ترمیم بھی شامل ہے جبکہ کلبھوشن کواپیل کا حق دینے سے متعلق بین الاقوامی عدالت انصاف نظرثانی بل بھی ایجنڈےکا حصہ ہے۔
انسداد جنسی زیادتی تحقیقات اور ٹرائل کا بل ایجنڈے میں شامل ہے ،یہ بل جنسی زیادتی کیسزمیں خصوصی تحقیقاتی ٹیمز اور عدالتوں کی تشکیل سےمتعلق ہے۔
اس کے علاوہ بدھ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حیدرآباد انسٹیٹیوٹ فار ٹیکنیکل اینڈ مینجمنٹ سائنسز کے قیام کا بل پیش کیا جائےگا۔
ایجنڈے کے مطابق خواتین اور بچوں کے خلاف جنسی زیادتی کی روک تھام سے متعلق کریمنل لاء ترمیمی بل اور بچوں کی جسمانی سزا کے تدارک کا بل پیش کیا جائےگا جبکہ مردم شماری سے متعلق تحفظات پر مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کے خلاف سندھ حکومت کاریفرنس بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔
صدر مملکت عارف علوی نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج (بدھ) کی دوپہر 12 بجے طلب کیا ہے جبکہ اپوزیشن نے قانون سازی کو روکنے کی حکمت عملی طے کی ہے۔