20 نومبر ، 2021
کراچی کی شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء کے وائس چانسلر ریٹائرڈ جسٹس رانا محمد شمیم ماہانہ تقریباً 30 لاکھ اور سالانہ ساڑھے تین کروڑ روپے سے زائد تنخواہ حاصل کرتے ہیں۔
ان کی تقرری پر بھی سوالاٹ اٹھے ہیں لیکن وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ رانا شمیم کی تقرری اور تنخواہ قانون کے مطابق ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے مقدمات سے متعلق لندن میں بیان حلفی دے کر مشہور ہونے والے ریٹائرڈ جسٹس رانا محمد شمیم ستمبر 2019 میں شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء (زیبل) کے وائس چانسلر مقرر ہوئے۔
رانا شمیم کی تقرری قانون کے مطابق ہوئی: وزیراعلیٰ سندھ
دستاویزات کے مطابق رانا شمیم کی ماہانہ تنخواہ الاؤنسز سمیت 29 لاکھ 48 ہزار روپے سے زیادہ ہے اور وہ سالانہ تین کروڑ 53 لاکھ 80 روپے وصول کر رہے ہیں۔
پریس کانفرنس میں اس بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ رانا شمیم کی تقرری سرچ کمیٹی کے ذریعے ہوئی تھی، ہمارا وائس چانسلر کیلئے قانون یہ کہتا ہے کہ اس عہدے کیلئے جج ہوں یا اس پائے کے وکیل ہوں۔
انہوں نے کہا کہ رانا شمیم گلگت بلتستان کے چیف جج رہ چکے ہیں، اس بنیاد پر ان کی تقرری ہوئی تھی اور جب میرے پاس نام آیا تھا تو مجھے یاد نہیں کہ کتنے نام آئے تھے لیکن قانون کے مطابق تقرری تھی۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ 3 نام آئے ہوں گے ، تنخواہ کا جہاں تک تعلق ہے اس کا بڑا آسان طریقہ ہے کہ جو آخری تنخواہ کسی کی ہوتی ہے وہ کم از کم رکھنی پڑتی ہے اور اس کے بھی قوانین موجود ہیں، رانا شمیم کوتنخواہ سندھ حکومت ادا کرتی ہے۔
رانا شمیم کی ڈیڑھ سال سے یونیورسٹی نہ آنے کی اطلاعات غلط ہیں: مراد علی شاہ
انہوں نے کہا کہ جہاں تک یہ کہ وہ ڈیڑھ سال سے یونیورسٹی نہیں آئے یہ غلط ہے، میری ان سے پچھلے دنوں ملاقات ہوئی تھی اور اس بات کو ڈیڑھ سال نہیں ہوئے۔
شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لا ءکراچی میں ہے، یونیورسٹی کے ذرائع بتاتے ہیں کہ رانا شمیم گزشتہ 20 ماہ میں بمشکل 20 دن ہی یونیورسٹی آئے، وہ اسلام آباد میں اپنے گھر میں بنے آفس سے ہی یونیورسٹی کے معاملات چلاتے ہیں جب کہ ان کی سہولت کیلئے یونیورسٹی کا اسٹاف بھی اسلام آباد میں تعینات کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ رانا شمیم ، جنرل مشرف کے دور میں پی سی او کے تحت سندھ ہائیکورٹ میں ایڈہاک جج بنے تاہم اس وقت کے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس انور ظہیر جمالی نے رانا شمیم کو تاریخ پیدائش میں رد وبدل کرنے اور عدالتی عملے کے ذریعے سے غلط فائدے حاصل کرنے جیسے کاموں میں ملوث ہونے کی بنا پر سندھ ہائیکورٹ کے مستقل جج کیلئے نااہل قرار دیا تھا۔
ذرائع کے مطابق جامعہ کراچی میں تقریباً 42 ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں اور اس کے وی سی کی تنخواہ تقریباًً 5 لاکھ روپے ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ این ای ڈی انجینئرنگ یونیورسٹی میں تقریباً 12 ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں اور اس کے وی سی کی تنخواہ تقریباً 5 لاکھ روپے ماہانہ ہے۔
ذرائع کا بتانا ہےکہ شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء کے بانی وائس چانسلر جسٹس (ر) قاضی خالد کی تنخواہ 20 لاکھ روپے ماہانہ تھی اور ان کے بعد جسٹس (ر) رانا شمیم کا بطور وی سی تقرر کیا تھا۔
شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء میں تقریباً 1800 سے 2 ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں۔